کسی کے حکم پر پورا اترنا۔
راوی: ہناد , وکیع , سفیان , عبدالملک بن عمیر , عطیہ قرظی
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ قَالَ عُرِضْنَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَکَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ فَکُنْتُ مِمَّنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ يَرَوْنَ الْإِنْبَاتَ بُلُوغًا إِنْ لَمْ يُعْرَفْ احْتِلَامُهُ وَلَا سِنُّهُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
ہناد، وکیع، سفیان، عبدالملک بن عمیر، حضرت عطیہ قرظی کہتے کہ ہم یوم قریظہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کئے گئے تو جس کے زیر ناف بال اگے تھے اسے قتل کر دیا گیا۔ میں ان میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے لہذا مجھے چھوڑ دیا گیا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بعض اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ احتلام اور عمر کا پتہ نہ چلے تو زیر ناف بالوں کا اگنا بالغ ہونے کی علامت ہے۔ امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Atiyah Qurazi (RA) narrated: We were presented before Allah’s Messenger (SAW) on the day of Qurayzah. Those who had grown up (had pubes) were slain and those who had not grown pubes were spared. So I was left to myself.
[Abu Dawud 2670]