جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1633

قیدیوں کو قتل کرنا اور فدیہ لینا۔

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , ایوب , ابوقلابہ , عمران بن حصین

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَمِّهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَی رَجُلَيْنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَمُّ أَبِي قِلَابَةَ هُوَ أَبُو الْمُهَلَّبِ وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو قِلَابَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ الْجَرْمِيُّ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ لِلْإِمَامِ أَنْ يَمُنَّ عَلَی مَنْ شَائَ مِنْ الْأُسَارَی وَيَقْتُلَ مَنْ شَائَ مِنْهُمْ وَيَفْدِي مَنْ شَائَ وَاخْتَارَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْقَتْلَ عَلَی الْفِدَائِ و قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ بَلَغَنِي أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْسُوخَةٌ قَوْلُهُ تَعَالَی فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَائً نَسَخَتْهَا وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ هَنَّادٌ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ إِذَا أُسِرَ الْأَسِيرُ يُقْتَلُ أَوْ يُفَادَی أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ إِنْ قَدَرُوا أَنْ يُفَادُوا فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ وَإِنْ قُتِلَ فَمَا أَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا قَالَ إِسْحَقُ الْإِثْخَانُ أَحَبُّ إِلَيَّ إِلَّا أَنْ يَکُونَ مَعْرُوفًا فَأَطْمَعُ بِهِ الْکَثِيرَ

ابن ابی عمر، سفیان، ایوب، ابوقلابہ، حضرت عمران بن حصین کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشرک کے بدلے دو مسلمانوں کو قید سے آزاد کرا دیا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوقلابہ کے چچا کی کنیت ابوالمہلب اور ان کا نام عبدالرحمن بن عمرو ہے۔ انہیں معاویہ بن عمرو بھی کہتے ہیں۔ ابوقلابہ کا نام عبداللہ بن زید جرمی ہے۔ اکثر صحابہ کرام اور دیگر اہل علم کا اس حدیث پر عمل ہے کہ امام کو اختیار ہے کہ قیدیوں میں سے جس کو چاہے قتل کر دے اور جس کو چاہے (فدیہ لئے بغیر) چھوڑ دے اور جس کو چاہے فدیہ لے کر چھوڑ دے۔ بعض اہل علم نے قتل کو فدیہ پر ترجیح دی ہے۔ اوزاعی فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی ہے کہ یہ آیت منسوخ ہے۔ (فَاِمَّا مَنًّ ا بَعْدُ وَاِمَّا فِدَا ءً ) 47۔ محمد : 4) یعنی اس کی ناسخ قتال کا حکم دینے والی آیت ہے کہ (وَاقْتُلُوْھُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوْھُمْ) 2۔ البقرۃ : 191) ہناد نے بواسطہ ابن مبارک، اوزاعی سے ہمیں اس کی خبر دی۔ اسحاق بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے پوچھا کہ جب کفار قیدی بن کر آئیں تو آپ کے نزیک ان کو قتل کرنا بہتر ہے یا فدیہ لینا۔ انہوں نے فرمایا اگر کفار فدیہ دینے پر قادر ہوں تو کوئی حرج نہیں اور اگر قتل کر دیئے جائیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔ اسحاق کہتے ہیں کہ خون بہانا میرے نزدیک افضل ہے بشرطیکہ عام دستور کی مخالفت نہ ہو۔ مجھے اس میں زیادہ ثواب کی امید ہے۔

Sayyidina lmran ibn Husan (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) had got two Muslim men released against one idolator from captivity.

[Ahmed 19848]

یہ حدیث شیئر کریں