جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 1627

جو شخص کسی کافر کو قتل کرے اس سامان اسی کے لئے ہے۔

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , یحیی بن سعید , عوف بن مالک , خالد بن ولید , انس , سمرہ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَأَنَسٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مُحَمَّدٍ هُوَ نَافِعٌ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ السَّلَبِ الْخُمُسَ و قَالَ الثَّوْرِيُّ النَّفَلُ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ مَنْ أَصَابَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَمَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَهُوَ جَائِزٌ وَلَيْسَ فِيهِ الْخُمُسُ و قَالَ إِسْحَقُ السَّلَبُ لِلْقَاتِلِ إِلَّا أَنْ يَکُونَ شَيْئًا کَثِيرًا فَرَأَی الْإِمَامُ أَنْ يُخْرِجَ مِنْهُ الْخُمُسَ کَمَا فَعَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ

ابن ابی عمر، سفیان، یحیی بن سعید، عوف بن مالک، خالد بن ولید، انس، سمرہ اسی کی مثل۔ اس باب میں عوف بن مالک، خالد بن ولید، انس اور سمرہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابومحمد کا نام نافع ہے اور وہ ابوقتادہ کے مولیٰ ہیں۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر اہل علم کا اس پر عمل ہے۔ امام اوزاعی، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے۔ بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ امام سلب (یعنی اس کے چھینے ہوئے مال میں سے خمس نکال لے۔ سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ نفل یہ ہے کہ امام کہہ دے کہ جسے جو چیز مل جائے وہ اس کی ہے اور جو کسی (کافر کو) قتل کرے تو مقتول کا سامان قتل کے لئے ہے تو یہ جائز ہے۔ اس میں خمس نہ ہوگا۔ اسحاق فرماتے ہیں کہ سامان قاتل کا ہوگا لیکن اگر وہ مال بہت زیادہ ہو تو امام اس میں سے خمس (یعنی پانچواں حصہ) لے سکتا ہے جیسے کہ حضرت عمر نے کیا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں