کیا غلام کو بھی حصہ دیا جائے گا۔
راوی: قتیبہ , بشر بن مفضل , محمد بن زید , ابولحم کے مولی عمیر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَی آبِي اللَّحْمِ قَالَ شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي فَکَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَلَّمُوهُ أَنِّي مَمْلُوکٌ قَالَ فَأَمَرَ بِي فَقُلِّدْتُ السَّيْفَ فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأَمَرَ لِي بِشَيْئٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً کُنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ فَأَمَرَنِي بِطَرْحِ بَعْضِهَا وَحَبْسِ بَعْضِهَا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُسْهَمُ لِلْمَمْلُوکِ وَلَکِنْ يُرْضَخُ لَهُ بِشَيْئٍ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
قتیبہ، بشر بن مفضل، محمد بن زید، ابولحم کے مولیٰ عمیر سے روایت ہے کہ میں خببر میں اپنے آقاؤں کے ساتھ شریک تھا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے متعلق بات کی اور بتایا کہ میں غلام ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے لڑائی میں شریک ہونے کا) حکم دیا اور میرے بدن پر ایک تلوار لٹکا دی تھی) ۔ میں کو تاہ قامت ہونے کی وجہ سے اسے کھینچتا ہوا چلتا تھا۔ پش آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے لئے مال غنیمت میں سے کچھ گھریلو اشیاء دینے کا حکم دیا۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دم بیان کیا جو میں پاگل لوگوں پڑھ کر پھونکا کرتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس میں سے کچھ الفاظ چھوڑ دینے اور کچھ یاد رکھنے کا حکم دیا۔ اس باب میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی حدیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ غلام کو بطور انعام کچھ دے دیا جائے۔ سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔
The freed slave of Abu Lahm, Umayr narrated: I participated in the Khayhar war with my masters. They spoke about me to Allah’s Messenger saying that I was a slave. He gave command about me and a sword was hung over me and I trailed it (being) short-statured). He ordered that I should be given some household items from the booty. Then I presented to him a spell that I used to chant over the insane and blow on them. He ordered me to discard some of it and retain some of it.
[Abu Dawud 2730]