کفار کے گھروں کو آگ لگانا اور برباد کرنا۔
راوی: قتیبہ , لیث , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَی هَذَا وَلَمْ يَرَوْا بَأْسًا بِقَطْعِ الْأَشْجَارِ وَتَخْرِيبِ الْحُصُونِ وَکَرِهَ بَعْضُهُمْ ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَنَهَی أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ أَنْ يَقْطَعَ شَجَرًا مُثْمِرًا أَوْ يُخَرِّبَ عَامِرًا وَعَمِلَ بِذَلِکَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَهُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ بِالتَّحْرِيقِ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ وَقَطْعِ الْأَشْجَارِ وَالثِّمَارِ و قَالَ أَحْمَدُ وَقَدْ تَکُونُ فِي مَوَاضِعَ لَا يَجِدُونَ مِنْهُ بُدًّا فَأَمَّا بِالْعَبَثِ فَلَا تُحَرَّقْ و قَالَ إِسْحَقُ التَّحْرِيقُ سُنَّةٌ إِذَا کَانَ أَنْکَی فِيهِمْ
قتیبہ، لیث، نافع، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جلا دے اور کٹوا دیئے۔ جو بویرا کے مقام پر تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، "مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَا ى ِمَةً عَلٰ ي اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَلِيُخْزِيَ الْفٰسِقِيْنَ" 69۔ الحشر : 5) (جو کھجور کے درخت آپ نے کاٹ ڈالے یا انہیں ان کی جڑوں پر چھوڑ دیا تو یہ اللہ کے حکم سے ہوا تاکہ نافرمانوں کو اللہ ذلیل ورسوا کرے۔) اس باب میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی حدیث منقول ہے۔ حضرت ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔ علماء کی ایک جماعت قلعوں کو برباد کرنے اور درختوں کو کاٹنے کی اجازت دیتی ہے جب کہ بعض کے نزدیک ایسا کرنا مکروہ ہے۔ امام اوزاعی کا بھی یہی قول ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق نے پھل دار درخت کو کاٹنے اور گھروں کو برباد کرنے سے منع فرمایا۔ چنانچہ ان کے بعد مسلمانوں نے اسی پر عمل کیا۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ دشمن کے علاقے میں درخت وپھل کاٹنے اور آگ لگا دینے میں کوئی حرج نہیں۔ امام احمد کہتے ہیں کہ بوقت ضرورت ایسا کرنے کی اجازت ہے بلا ضرورت نہیں۔ اسحاق کہتے ہیں کہ اگر کافر اس سے ذلیل ہوں تو آگ لگانا سنت ہے۔
Sayyidina lbn Umar reported that Allah’s Messenger had the palm trees of Banu Nadir burned and cut down. They we were at Buwayrah. So, Allah revealed the verse: {Whatsoever palm-trees you cut down, or left standing upon their roots, it was by Allah’s leave, in order that. He might abase the transgressors[. (59:5)
[Bukhari 4031, Muslim 1746, Ibn e Majah 2844]