نماز عید کے بعد قربانی کرنا
راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن ابراہیم , ابراہیم , داؤد بن ابوہندہ , شعبی , براء بن عازب
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ فَقَالَ لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدُکُمْ حَتَّی يُصَلِّيَ قَالَ فَقَامَ خَالِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ مَکْرُوهٌ وَإِنِّي عَجَّلْتُ نُسُکِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَأَهْلَ دَارِي أَوْ جِيرَانِي قَالَ فَأَعِدْ ذَبْحًا آخَرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ أَفَأَذْبَحُهَا قَالَ نَعَمْ وَهِيَ خَيْرُ نَسِيکَتَيْکَ وَلَا تُجْزِئُ جَذَعَةٌ بَعْدَکَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَجُنْدَبٍ وَأَنَسٍ وَعُوَيْمِرِ بْنِ أَشْقَرَ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُضَحَّی بِالْمِصْرِ حَتَّی يُصَلِّيَ الْإِمَامُ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِأَهْلِ الْقُرَی فِي الذَّبْحِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ لَا يُجْزِئَ الْجَذَعُ مِنْ الْمَعْزِ وَقَالُوا إِنَّمَا يُجْزِئُ الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ
علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، ابراہیم، داؤد بن ابوہندہ، شعبی، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نحر (قربانی) کے دن خطبہ دیا اور فرمایا تم میں سے کوئی نماز سے پہلے جانور ذبح نہ کرے۔ براء کہتے ہیں کے میرے ماموں کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ یہ ایسا دن ہے کہ لوگ اس دن گوشت سے جلدی اکتا جاتے ہیں میں نے یہ سوچ کر اپنی قربانی جلدی کرلی کہ اپنے گھر والوں اور پڑوسیوں کو کھلا دوں آپ نے حکم دیا کہ تم دوبارہ قربانی کرو۔ انہوں نے عرض کیا میرے پاس ایک بکری ہے جو دودھ بھی دیتی ہے لیکن اس کی عمر ایک سال سے کم ہے اس کے باوجود وہ گوشت میں دو بکریوں سے بہتر ہے کیا میں اسے ذبح کر دوں آپ نے فرمایا ہاں یہ تیری اچھی قربانی ہے اور تیرے بعد کسی کے لئے (بکری کا) سال سے کم عمر کا بچہ جائز نہیں۔ اس باب میں حضرت جابر، جندب، انس، عویمر بن اشقر، ابن عمر اور ابوزید انصاری سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ شہر میں عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے قربانی نہ کی جائے جب کہ بعض علماء گاؤں میں رہنے والوں کو طلوع فجر کے بعد قربانی کی اجازت دیتے ہیں۔ ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے۔ اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ چھ مہینے کا صرف دنبہ ہی قربانی میں ذبح کیا جا سکتا ہے بکری وغیرہ نہیں۔
Sayyidina Bara ibn Aazib narrated Allahs Messenger delivered a sermon to us on the day of sacrifice. He said None of you must make a sacrifice until he has