جانور، جس کی قربانی درست نہیں ۔
راوی: علی بن حجر , جریر , محمد بن اسحاق , یزید بن فیروز , براء بن عازب
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَفَعَهُ قَالَ لَا يُضَحَّی بِالْعَرْجَائِ بَيِّنٌ ظَلَعُهَا وَلَا بِالْعَوْرَائِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَلَا بِالْعَجْفَائِ الَّتِي لَا تُنْقِي
علی بن حجر، جریر، محمد بن اسحاق، یزید بن فیروز، حضرت براء بن عازب مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ ایسے لنگڑے جانور جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور ایسے کانے جانور جس کا کانا پن ظاہر ہو قربانی نہ کی جائے۔ اسی طرح مریض اور بالکل کمزور جانور کی بھی قربانی نہ کی جائے جس کا مرض ظاہر ہو یا دوسری صورت میں اس کی ہڈیوں میں گودانہ نہ ہو۔
Sayyidina Bara ibn Aazib (RA) reported in a marfu way that a lame animal with an obvious limp must not be offered in sacrifice nor a one-eyed whose loss of one eye is obvious, nor a sick whose sickness is apparent, nor one whose bones have no marrow.
[Abu Dawud 2802, Nisai 4383]