بازکا شکار
راوی: نصر بن علی , ہناد , ابوعمار , عیسیٰ بن یونس , مجاہد , شعبی , عدی بن حاتم
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَهَنَّادٌ وَأَبُو عَمَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْبَازِي فَقَالَ مَا أَمْسَکَ عَلَيْکَ فَکُلْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِصَيْدِ الْبُزَاةِ وَالصُّقُورِ بَأْسًا و قَالَ مُجَاهِدٌ الْبُزَاةُ هُوَ الطَّيْرُ الَّذِي يُصَادُ بِهِ مِنْ الْجَوَارِحِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنْ الْجَوَارِحِ فَسَّرَ الْکِلَابَ وَالطَّيْرَ الَّذِي يُصَادُ بِهِ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي صَيْدِ الْبَازِي وَإِنْ أَکَلَ مِنْهُ وَقَالُوا إِنَّمَا تَعْلِيمُهُ إِجَابَتُهُ وَکَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَالْفُقَهَائُ أَکْثَرُهُمْ قَالُوا يَأْکُلُ وَإِنْ أَکَلَ مِنْهُ
نصر بن علی، ہناد، ابوعمار، عیسیٰ بن یونس، مجاہد، شعبی، حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باز کے شکار کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو چیز وہ تمہارے لئے پکڑ رکھے اسے کھالو۔ اس حدیث کو ہم صرف مجالد کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ شعبی سے نقل کرتے ہیں۔ اہل عمل کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ باز اور صقور (شکرے) کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔ مجالد کہتے ہیں کہ باز، وہ پرندہ ہے جو شکار کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ان جوارح میں سے ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور جن جوارح کو تم سکھاؤ اس سے مراد وہ کتے اور پرندے ہیں جن سے شکار کیا جاتا ہے۔ بعض اہل علم نے شکار کردہ جانور میں سے کچھ کھا جانے کی صورت میں بھی باز کا شکار جائز رکھا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ باز کا سکھانا یہ ہے کہ وہ حکم کی تعمیل کرے۔ بعض اہل علم نے اس صورت میں شکار کو مکروہ کہا ہے اکثر فقہاء فرماتے ہیں کہ باز کا شکار کھائے۔ اگرچہ باز اس میں سے کچھ کھا بھی جائے۔
Sayyidina Adi ibn Hatim reported that he asked Allah’s Messenger (SAW) about game hunted by a hawk. He said ‘What it catches for you, eat.’
[Abu Dawud 285]