سخت گرمی میں ظہر کی نماز دیر سے پڑھنا
راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , سعید بن مسیب , ابوسلمہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَالْمُغِيرَةِ وَالْقَاسِمِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ أَبِيهِ وَأَبِي مُوسَی وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ قَالَ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا وَلَا يَصِحُّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَأْخِيرَ صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا الْإِبْرَادُ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ إِذَا کَانَ مَسْجِدًا يَنْتَابُ أَهْلُهُ مِنْ الْبُعْدِ فَأَمَّا الْمُصَلِّي وَحْدَهُ وَالَّذِي يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ فَالَّذِي أُحِبُّ لَهُ أَنْ لَا يُؤَخِّرَ الصَّلَاةَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ قَالَ أَبُو عِيسَی وَمَعْنَی مَنْ ذَهَبَ إِلَی تَأْخِيرِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ هُوَ أَوْلَی وَأَشْبَهُ بِالِاتِّبَاعِ وَأَمَّا مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ أَنَّ الرُّخْصَةَ لِمَنْ يَنْتَابُ مِنْ الْبُعْدِ وَالْمَشَقَّةِ عَلَی النَّاسِ فَإِنَّ فِي حَدِيثِ أَبِي ذَرٍّ مَا يَدُلُّ عَلَی خِلَافِ مَا قَالَ الشَّافِعِيُّ قَالَ أَبُو ذَرٍّ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَذَّنَ بِلَالٌ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ أَبْرِدْ ثُمَّ أَبْرِدْ فَلَوْ کَانَ الْأَمْرُ عَلَی مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ لَمْ يَکُنْ لِلْإِبْرَادِ فِي ذَلِکَ الْوَقْتِ مَعْنًی لِاجْتِمَاعِهِمْ فِي السَّفَرِ وَکَانُوا لَا يَحْتَاجُونَ أَنْ يَنْتَابُوا مِنْ الْبُعْدِ
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں ادا کرو اس لئے کہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے ہے اس باب میں ابوسعید ابوذر ابن عمر مغیرہ اور قاسم بن صفوان سے بھی روایت ہے قاسم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور ابوموسی ابن عباس اور انس سے بھی روایات مذکور ہیں اس باب میں حضرت عمر سے بھی روایت ہے لیکن وہ صحیح نہیں ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے اہل علم کی ایک جماعت نے شدید گرمی میں ظہر کی نماز میں تاخیر کو اختیار کیا ہے یہی قول ہے ابن مبارک احمد اور اسحاق کا امام شافعی کے نزدیک ظہر میں تاخیر اس وقت کی جائے جب لوگ دور سے آتے ہوں لیکن اکیلا نمازی اور وہ شخص جو اپنی قوم میں نماز پڑھتا ہو اس کے لئے بہتر ہے کہ سخت گرمی میں بھی نماز میں تاخیر نہ کرے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جن لوگوں نے شدید گرمی میں تاخیر ظہر کا مذہب اختیار کیا ہے وہ اتباع کے لئے بہتر ہے اور امام شافعی کا یہ قول کہ اس کی اجازت اس کے لئے ہے جو دور سے آتا ہو تاکہ لوگوں پر مشقت نہ ہو حضرت ابوذر کی حدیث اس کے خلاف دلالت کرتی ہے حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ بلال نے اذان دی ظہر کی نماز کے لئے پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بلال ٹھنڈا ہونے دو پھر انہوں نے ٹھنڈا ہونے دیا اگر امام شافعی کے قول کے مطابق بات ہوتی تو ایسے وقت میں ٹھنڈا کرنے کا کیا مطلب کیونکہ سفر میں سب اکٹھے تھے دور سے آنے کی حاجت نہیں تھی۔
Sayyidina Abu Huraryrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “When the heat is severe postpone the Salah till it is cooler because the severity of heat is the effect of the violence of Hell.”