رجم صرف شادی شدہ پرہے
راوی: قتیبہ , ہشیم , منصور بن زاذان , حطان بن عبداللہ , حسن , عبادہ بن صامت
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ الرَّجْمُ وَالْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْيُ سَنَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا الثَّيِّبُ تُجْلَدُ وَتُرْجَمُ وَإِلَی هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَغَيْرُهُمَا الثَّيِّبُ إِنَّمَا عَلَيْهِ الرَّجْمُ وَلَا يُجْلَدُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ هَذَا فِي غَيْرِ حَدِيثٍ فِي قِصَّةِ مَاعِزٍ وَغَيْرِهِ أَنَّهُ أَمَرَ بِالرَّجْمِ وَلَمْ يَأْمُرْ أَنْ يُجْلَدَ قَبْلَ أَنْ يُرْجَمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ
قتیبہ، ہشیم، منصور بن زاذان، حطان بن عبد اللہ، حسن، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ سے یہ بات ذہن نشین کرلو کہ اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں کے لئے راستہ نکال دیا ہے پس اگر زانی شادی شدہ ہوں تو انہیں سو کوڑے مارنے کے بعد سنگسار کر دیا جائے اور اگر غیر شادی شدہ ہوں تو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطن کرنا ہے یہ حدیث صحیح ہے۔ بعض علماء صحابہ، علی بن طالب، ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود وغیرہ کا اسی پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ محصن کو پہلے کوڑے مارے جائیں پھر سنگسار کیا جائے۔ بعض علماء اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے بعض علماء صحابہ، ابوبکر، عمرو، وغیرہ فرماتے ہیں کہ محصن کو صرف سنگسار کیا جائے تو کوڑے نہ مارے جائیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کئی احادیث میں منقول ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا کوڑے مارنے کا حکم نہیں دیا جیسے کہ ماعز کا قصہ وغیرہ۔ بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، اور احمد کا بھی یہی قول ہے۔
Sayyidina Ubadah ibn Samit (RA) reported that Allah’s Mesenger said, “Listen to me and bear this well in your mind. Allah has provided a way for those women. Thus, if an adulteress is married then a hundred lashes are given to her and then stoning to death. If she is unmarried then (the punishment) is hundred lashes and exile for a year.’
[Muslim 15690]