جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1447

مسلمان کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے

راوی: احمد بن منیع , ہشیم , مطرف , شعبی , ابوحجیفہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو جُحَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ عِنْدَکُمْ سَوْدَائُ فِي بَيْضَائَ لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ قَالَ لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا عَلِمْتُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلًا فِي الْقُرْآنِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفِکَاکُ الْأَسِيرِ وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يُقْتَلُ الْمُسْلِمُ بِالْمُعَاهِدِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

احمد بن منیع، ہشیم، مطرف، شعبی، ابوجحیفہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ امیرالمومنین کیا آپ کے پاس کوئی ایسی تحریر ہے جو اللہ کتاب میں نہ ہو، حضرت علی نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو وجود بخشا۔ مجھے علم نہیں کہ کوئی ایسی چیز ہو جو قرآن میں نہ ہو۔ البتہ، ہمیں قرآن کی وہ سمجھ ضرور دی گئی ہے جو کسی انسان کو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے پھر کچھ چیزیں ہمارے پاس مکتوب بھی ہیں راوی کہتے ہیں میں نے پوچھا وہ کیا ہیں حضرت علی نے فرمایا اس میں دیت ہے اور قیدیوں یا غلاموں کے آزاد کرنے کا ذکر ہے اور یہ کہ مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔ اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمر سے بھی روایت ہے حضرت علی کی حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے سفیان ثوری، مالک بن انس، شافعی، احمد، اسحاق، کا یہی قول ہے کہ مومن کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ذمی کافر کے بدلے مسلمان کو بطور قصاص قتل کیا جائے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

Sha’hi reported on the authority of Abu Juhayfh that he asked Sayyidina Ali “0 commander of the Faithful! Do you have anything written down that is not in the Quran?” He said, By Him Who split the seed and created the soul, I am not aware of anything that is not in the Quran. However, we are given the understanding of the Qur’an that Allah grants to any human being. Some things are written down with us.” He asked what they were and he said, ‘Diyat, release of captives and that a Muslim must not be killed for a disbeliever.”

[Nisai 4758, Ibn e Majah 2658]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں