مقتول کے ولی کو اختیار ہے چاہے تو قصاص لے ورنہ معاف کردے
راوی: ابوکریب , ابومعاویہ , اعمش , ابی صالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قُتِلَ رَجُلٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدُفِعَ الْقَاتِلُ إِلَی وَلِيِّهِ فَقَالَ الْقَاتِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ إِنْ کَانَ قَوْلُهُ صَادِقًا فَقَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ فَخَلَّی عَنْهُ الرَّجُلُ قَالَ وَکَانَ مَکْتُوفًا بِنِسْعَةٍ قَالَ فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ قَالَ فَکَانَ يُسَمَّی ذَا النِّسْعَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالنِّسْعَةُ حَبْلٌ
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی نے کسی کو قتل کر دیا تو اسے مقتول کے ورثاء کے حوالہ کیا گیا تو اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی قسم میں نے اسے قتل کا ارادہ نہیں کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر یہ سچ کہتا ہے اور تم نے اس کو قصاص کے طور پر قتل کر دیا تم جہنم میں جاؤ گے۔ اس پر اس نے اسے معاف کر دیا، چنانچہ اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے اور وہ انہیں کھینچتا ہوا وہاں سے نکلا اس کے بعد اس کا نام ذالنسخہ مشہور ہوگیا۔ یعنی تسمے والا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Huraryrah (RA) reported that a man killed someone in the era of Allah’s Messenger (SAW). He was handed over to the guardian of the slain man. The murderer pleaded, “0 Messenger of Allah (SAW), by Allah! I had no intention to kill him.” Allah’s Messenger (SAW) said, “Know that if he is true and you kill him (in retaliation) then you will go to the Fire.” So, he forgave him. His hands were bound at the back with laces and he came out pulling at them. So, he came to be called dhun nis’ah (one with laces).
[Abu Dawud 4498, Nisai 4736, Abu Dawud 2690]