جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1441

مقتول کے ولی کو اختیار ہے چاہے تو قصاص لے ورنہ معاف کردے

راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید , ابی ذئب , سعید بن ابی سعید , ابوشریح کعبی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْکَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَکَّةَ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَسْفِکَنَّ فِيهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَنَّ فِيهَا شَجَرًا فَإِنْ تَرَخَّصَ مُتَرَخِّصٌ فَقَالَ أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ أَحَلَّهَا لِي وَلَمْ يُحِلَّهَا لِلنَّاسِ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ إِنَّکُمْ مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الرَّجُلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَإِنِّي عَاقِلُهُ فَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ إِمَّا أَنْ يَقْتُلُوا أَوْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ شَيْبَانُ أَيْضًا عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ مِثْلَ هَذَا وَرُوِي عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَلَهُ أَنْ يَقْتُلَ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ وَذَهَبَ إِلَی هَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

محمد بن بشار، یحیی بن سعید، ابی ذئب، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوشریح کعبی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرمت کی جگہ ٹھہرایا ہے لوگوں نے نہیں پس جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ یہاں کسی کا خون نہ بہائے اور نہ ہی اس میں سے کوئی درخت اکھاڑے اور اگر کوئی میرے مکہ کو فتح کرنے کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں اپنے لئے رخصت کی راہ نکالے۔ کہ اللہ نے اسے میرے لئے حلال کیا ہے لوگوں نے نہیں اور پھر میرے لئے بھی اس کی حرمت کو دن کے ایک مخصوص حصے میں حلال کیا گیا ہے اور اس کے بعد قیامت تک کے لئے حرام کر دیا گیا اے قبیلہ بنوخزاعہ تم نے بنوہذیل کے فلاں شخص کو قتل کر دیا ہے میں اس کی دیت دلوانے کا اعلان کرتا ہوں آج کے بعد اگر کسی شخص کو کوئی قتل کر گیا تو اس کے اہل عیال کو اختیار ہے اگر وہ چاہیں تو قاتل کو قتل کریں ورنہ دیت لے لیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور حدیث ابوہریرہ بھی حسن صحیح ہے۔ شیبان بھی یحیی بن کثیر سے اس کی مثل روایت کرتے ہیں ابوشریح نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مقتول کے ورثاء کو اختیار ہے کہ چاہیں تو قاتل کو قتل کر دیں یا معاف کر دیں یا دیت لے لیں۔ بعض اہل علم اس طرف گئے ہیں امام احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔

Sayyidina Abu Shurayh Ka’bi (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘Indeed, Allah has made Makkah sacred. The people have not made it so. He who believes in Allah and the Last Day must not shed blood here, nor uproot a tree. If anyone cites (my conquest of Makkah) as a leave saying that it was made lawful for Allah’s Messenger (SAW) then Allah made it lawful for me and He did not make it lawful for the people and it was made lawful for me only for a part of the day. Thereafter, it is forbidden till the Day of Resurrection. Then, you, O company of Khuza’ah killed this man of Hudhayl. I am his aaqil (that is, I will pay his blood wit). If, after today, anyone’s man is killed then his people have the choice of two things, either to kill or take bloodwit.”

[Bukhari 1832, Muslim 1354]

یہ حدیث شیئر کریں