جس کا سر پتھر سے کچل دیا گیا ہو
راوی: علی بن حجر , یزید بن ہارون , ہمام , قتادہ , انس
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ فَأَخَذَهَا يَهُودِيٌّ فَرَضَخَ رَأْسَهَا بِحَجَرٍ وَأَخَذَ مَا عَلَيْهَا مِنْ الْحُلِيِّ قَالَ فَأُدْرِکَتْ وَبِهَا رَمَقٌ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَکِ أَفُلَانٌ قَالَتْ بِرَأْسِهَا لَا قَالَ فَفُلَانٌ حَتَّی سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَقَالَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ قَالَ فَأُخِذَ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُضِخَ رَأْسُهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا قَوَدَ إِلَّا بِالسَّيْفِ
علی بن حجر، یزید بن ہارون، ہمام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لڑکی کہیں جانے کے لئے نکلی اس نے چاندی کا زیور پہنا ہوا تھا ایک یہودی نے اسے پکڑ لیا اور اس کا سر پتھر سے کچل دیا اور زیور اتار لیا انس فرماتے ہیں کہ ابھی اس میں تھوڑی سے جان باقی تھی کہ لوگ پہنچ گئے اور اس عورت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آئے آپ نے پوچھا تمہیں کس نے قتل کیا کیا فلاں نے قتل کیا۔ اس نے اشارہ کیا کہ نہیں یہاں تک کہ آپ نے اس یہودی کا نام لیا تو اس نے کہا ہاں۔ حضرت انس فرماتے ہیں وہ یہودی پکڑا گیا اور اس نے اعتراف کرلیا پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس یہودی کا سر پتھر سے کچلنے کا حکم دیا یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ قصاص صرف تلوار ہی سے لیا جائے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that a girl went out (of her house). She had silver jewellery on her. A Jew caught hold of her and smashed her head (with a stone) and took away whatever she had of jewellery. She had some life in her and was taken to the Prophet (SAW) who asked her, “Who has killed you?” Was it so-and-so?” She gestured with her head, “No!”. He asked, “So-and-so?” till when he named the Jew, she gestured, “Yes!” with her nod. Thus, he was arrested and he confessed (to his crime). The Prophet (SAW) commanded that his head should be crushed between two stones.
[Bukhari 2413, Muslim 1672]