جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1404

وقف کے بارے میں

راوی: علی بن حجر , اسماعیل بن ابراہیم , ابن عون , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ مَالًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهَا لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبُ وَلَا يُورَثُ تَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَائِ وَالْقُرْبَی وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ قَالَ فَذَکَرْتُهُ لِمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَحَدَّثَنِي بِهِ رَجُلٌ آخَرُ أَنَّهُ قَرَأَهَا فِي قِطْعَةِ أَدِيمٍ أَحْمَرَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا قَالَ إِسْمَعِيلُ وَأَنَا قَرَأْتُهَا عِنْدَ ابْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَکَانَ فِيهِ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَا نَعْلَمُ بَيْنَ الْمُتَقَدِّمِينَ مِنْهُمْ فِي ذَلِکَ اخْتِلَافًا فِي إِجَازَةِ وَقْفِ الْأَرَضِينَ وَغَيْرِ ذَلِکَ

علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، ابن عون، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر کو خیبر میں کچھ زمین ملی تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے خیبر میں ایسا مال ملا ہے کہ اس سے زیادہ کوئی چیز نہیں ملی۔ اس کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے فرمایا اگر چاہو تو اس کی اصل اپنے پاس رہنے دو اور اس کے نفع کو صدقہ کر دو۔ پس حضرت عمر نے وہ زمین صدقہ کر دی اس طرح کہ نہ بیچی جاسکتی اور نہ ہبہ کی جاسکتی تھی اور نہ ہی وراثت میں دی جاسکتی تھی، اس سے فقراء، اقربا غلاموں کو آزاد کرنے اللہ کی راہ اور مہمانوں وغیرہ پر خرچ کیا جاتا اس کے متولی پر اس کا استعمال کرنا جائز تھا بشرطیکہ عرف کے مطابق ہو اسی طرح وہ اپنے کسی دوست وغیرہ کو بھی کھلا سکتا تھا راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن سیرین کے سامنے بیان کی انہوں نے فرمایا اسے مال اکٹھا کرنے کا ذریعہ بنائے ابن عوف فرماتے ہیں ایک دوسرے آدمی نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ایک سرخ چمڑے کے ٹکڑے پر غیر شامل کے الفاظ پڑھے یہ حدیث حسن صحیح ہے اسماعیل فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عبیداللہ بن عمر کے پاس پڑھا اس میں یہی الفاظ تھے بعض صحابہ اور دیگر علماء کے نزدیک اسی پر عمل ہے ہم زمین وغیرہ کو وقف کرنے میں متقدمین حضرات میں کوئی اختلاف نہیں پاتے۔

Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated that Sayyidina Umar (RA) got a piece of land in Khaybar. He said, “0 Messenger of Allah, I have acquired property in Khaybar more dear than I have never received, so what do you command me to do with it?” He said, “If you wish, retain the original with yourself and make sadaqah of its profit.” So Umar -‘ made a sadaqah of that. Thus, the land could never be sold, gifted or inherited. Its produce was a sadaqah for the poor, relatives, setting slaves free, the path of Allah, the travellers and the guests. There was no sin on its trustee if he ate something from it in a reasonale manner, or fed a friend, other than hoarding it.

The narrator said that when he narrated the hadith to Muhammad ibn Sirin, he said, instead of meaning, “May not amass wealth for himself.” Ibn Awf said: Another man narrated the hadith to me and he had read the document of endowment inscribed on a red hide and it had the words (other than amassing wealth).

[Muslim 1632]

یہ حدیث شیئر کریں