اولاد کوہبہ کرتے وقت برابری قائم رکھنا
راوی: نصر بن علی , سعید بن عبدالرحمن , سفیان , زہری , حمید بن عبدالرحمن , نعمان بن بشیر
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ يُحَدِّثَانِ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَ ابْنًا لَهُ غُلَامًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ فَقَالَ أَکُلَّ وَلَدِکَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ فَارْدُدْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ التَّسْوِيَةَ بَيْنَ الْوَلَدِ حَتَّی قَالَ بَعْضُهُمْ يُسَوِّي بَيْنَ وَلَدِهِ حَتَّی فِي الْقُبْلَةِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ يُسَوِّي بَيْنَ وَلَدِهِ فِي النُّحْلِ وَالْعَطِيَّةِ يَعْنِي الذَّکَرُ وَالْأُنْثَی سَوَائٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَقَالَ بَعْضُهُمْ التَّسْوِيَةُ بَيْنَ الْوَلَدِ أَنْ يُعْطَی الذَّکَرُ مِثْلَ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ مِثْلَ قِسْمَةِ الْمِيرَاثِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
نصر بن علی، سعید بن عبدالرحمن، سفیان، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ ان کے والد نے اپنے ایک بیٹے کو ایک غلام دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گواہ بنانے کے لئے حاضر ہوئے آپ نے فرمایا کیا تم نے ہر بیٹے کو اس طرح غلام دیا ہے جس طرح اسے دیا ہے تو عرض کی نہیں آپ نے فرمایا پھر اس کو واپس کرلو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور نعمان بن بشیر سے کئی سندوں سے منقول ہے بعض علماء اولاد کے درمیان برابری کو مستحب کہتے ہیں بعض تو یہاں تک کہتے ہیں کہ چومنے میں بھی برابری کرنی چاہیے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ ہبہ اور عطیہ میں بیٹوں اور بیٹیوں سب کو برابر، برابر، دینا چاہے لیکن بعض اہل علم کے نزدیک لڑکوں کو دوگنا اور لڑکیوں کو ایک گنا دینا برابر ہے جیسے کہ میراث کی تقسیم میں کہا جاتا ہے۔ امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Nu’man ibn Bashir (RA) reported that his father made a gift of a slave to one of his sons. He came to the Prophet (SAW) to request him to witness the gift. The Prophet (SAW) asked him, ‘Have you made a like gift to all your children as you have given him?” He said, No’ Then he said, “In that case, take him back (from him).”
[Bukhari 2586, Muslim 1623]
——————————————————————————–