مشترکہ غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کرنا
راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید , سعید بن ابی عروبہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ وَقَالَ شَقِيصًا قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا رَوَی أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ قَتَادَةَ مِثْلَ رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ وَرَوَی شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ أَمْرَ السِّعَايَةِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السِّعَايَةِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ السِّعَايَةَ فِي هَذَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا کَانَ الْعَبْدُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ فَإِنْ کَانَ لَهُ مَالٌ غَرِمَ نَصِيبَ صَاحِبِهِ وَعَتَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِهِ وَإِنْ لَمْ يَکُنْ لَهُ مَالٌ عَتَقَ مِنْ الْعَبْدِ مَا عَتَقَ وَلَا يُسْتَسْعَی وَقَالُوا بِمَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سعید بن ابی عروبہ نے اسی کی مثل حدیث نقل کی ہے اور نصیبہ کی جگہ شقیصہ کا لفظ استعمال کیا یہ حدیث حسن صحیح ہے ابان بن یزید نے قتادہ سے سعید بن ابوعروبہ کی روایت کی مثل نقل کی لیکن محنت کا ذکر نہیں کیا غلام سے محنت کروانے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض علماء کے نزدیک اس سے محنت کرائی جائے سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔ اسحاق بھی یہی کہتے ہیں بعض علماء فرماتے ہیں کہ اگر غلام دو آدمیوں کے درمیان مشترک ہو اور ان میں سے ایک اپنا حصہ آزاد کر دے تو دیکھا جائے اگر اس کے پاس اپنے ساتھی کا حصہ ادا کرنے کے لئے مال ہے تو یہ غلام آزاد کیا اتنا ہی آزاد ہوگا لیکن اس سے محنت مشقت نہیں کرائی جائے گی ان حضرات نے حضرت ابن عمر کی حدیث کے مطابق رائے دی ہے۔ اہل مدینہ کا بھی یہی قول ہے مالک بن انس شافعی، احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔