غلہ اور کھجور میں بیع سلم (یعنی پیشگی قیمت ادا کرنا)
راوی: احمد بن منیع , سفیان , ابن ابی نجیح , عبداللہ بن کثیر , ابی منہال , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ فَقَالَ مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِي کَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَجَازُوا السَّلَفَ فِي الطَّعَامِ وَالثِّيَابِ وَغَيْرِ ذَلِکَ مِمَّا يُعْرَفُ حَدُّهُ وَصِفَتُهُ وَاخْتَلَفُوا فِي السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ جَائِزًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَکَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ السَّلَمَ فِي الْحَيَوَانِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ أَبُو الْمِنْهَالِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعِمٍ
احمد بن منیع، سفیان، ابن ابی نجیح، عبداللہ بن کثیر، ابی منہال، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ منوہ تشریف لائے تو وہ لوگ کھجور کی قیمت پیشگی ادا کر دیا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بیع سلم کرے تو وہ معلوم پیمانہ وزن میں معلوم وقت تک کرے اس باب میں حضرت ابن ابی اوفیٰ اور عبدالرحمن بن ابزی سے بھی روایت ہے کہ حضرت ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے صحابہ کرام اور تابعین کا اس پر عمل ہے ان کے نزدیک غلے کپڑے اور ان دوسری چیزوں میں جن کی مقدار اور صفت معلوم ہو، بیع سلم جائز ہے جانوروں کی بیع سلم میں اختلاف ہے امام شافعی، احمد، اور اسحاق اسے جائز کہتے ہیں کہ جب کہ بعض صحابہ، سفیان، ثوری، اور اہل کوفہ جانوروں کی بیع سلم کا ناجائز کہتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that when Allah’s Messenger (SAW) came to Madinah, the Madinans used to pay in advance for dates. So he instructed, “If anne receives advance payment then it is necessary to specify the weight or measure and the time of delivery.”
[Bukhari 2239, Nisai 1604, Abu Dawud 3463, Ibn e Majah 2280, Ahmed 2458]