دودھ کے ہوئے جانور کو فروخت کرنا
راوی: ہناد , ابوالاحوص , سماک , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَسْتَقْبِلُوا السُّوقَ وَلَا تُحَفِّلُوا وَلَا يُنَفِّقْ بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا بَيْعَ الْمُحَفَّلَةِ وَهِيَ الْمُصَرَّاةُ لَا يَحْلُبُهَا صَاحِبُهَا أَيَّامًا أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ لِيَجْتَمِعَ اللَّبَنُ فِي ضَرْعِهَا فَيَغْتَرَّ بِهَا الْمُشْتَرِي وَهَذَا ضَرْبٌ مِنْ الْخَدِيعَةِ وَالْغَرَرِ
ہناد، ابوالاحوص، سماک، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مال کے بازار میں پہنچنے سے پہلے خریدنے میں جلدی نہ کرو اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ خریدار کو دھوکے میں ڈالنے کے لئے نہ روکو۔ اور جھوٹے خریدار بن کر کسی چیز کی قیمت نہ بڑھاؤ۔ اس باب میں حضرت ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے حدیث ابن عباس حسن صحیح ہے اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے وہ فرماتے ہیں کہ دودھ روک کر جانور بیچنا حرام ہے۔ مصراة اور محفلہ دونوں ایک ہی چیزں ہیں کسی دودھ دینے والے جانور کا کئی دن تک دودھ نہ نکالا جائے تاکہ دودھ اس کے تھنوں میں جمع ہو جائے اور خریدار دھوکے میں پڑ کر اسے خرید لے یہ دھوکے اور فریب کی ایک ہی قسم ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet (SAW) said, “Do not go out to meet merchandise. Do not tie up the udders of the animals (to deceive buyers thereby). And do not cheat, some of you the others (by presenting yourselves as buyers that prices may go high).’