ایسا ہار خریدنا جس میں سونے اور ہیرے ہوں
راوی: قتیبہ , ابن مبارک , ابی شجاع , سعید بن یزید
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَمْ يَرَوْا أَنْ يُبَاعَ السَّيْفُ مُحَلًّی أَوْ مِنْطَقَةٌ مُفَضَّضَةٌ أَوْ مِثْلُ هَذَا بِدَرَاهِمَ حَتَّی يُمَيَّزَ وَيُفْصَلَ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِکَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ
قتیبہ، ابن مبارک، ابی شجاع، سعید بن یزید سے اسی اسناد سے اسی حدیث کی مثل۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء کا اس پر عمل ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ کسی تلوار یا کمربند وغیرہ جس میں چاندی لگی ہوئی ہو اس کا ان چیزوں سے الگ کئے بغیر فروخت کرنا جائز نہیں تاکہ دونوں چیزیں الگ الگ ہو جائیں ابن مبارک، شافعی، احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے، بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء نے اس کی اجازت دی ہے۔