جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1264

بائع اور مشتری کو افتراق سے پہلے اختیار ہے

راوی: قتیبہ , لیث بن سعید , ابن عجلان , عمرو بن شعیب اپنے والد

أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمَعْنَی هَذَا أَنْ يُفَارِقَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ وَلَوْ کَانَتْ الْفُرْقَةُ بِالْکَلَامِ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ خِيَارٌ بَعْدَ الْبَيْعِ لَمْ يَکُنْ لِهَذَا الْحَدِيثِ مَعْنًی حَيْثُ قَالَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ

قتیبہ، لیث بن سعید، ابن عجلان، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ جدائی تک بیچنے اور خریدنے والے کو اختیار ہے البتہ اگر بیع میں خیار کی شرط لگائی ہو تو بعد میں بھی اختیار باقی رہتا ہے پھر ان میں سے کسی کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ دوسرے سے اس لئے جلدی وفارقت اختیار کرے کہ کہیں وہ بیع فسخ نہ کر دے یہ حدیث حسن ہے اس حدیث کے معنی بھی بدنوں کے افتراق ہی کے ہیں کیونکہ اگر اس سے مراد افتراق کلام لیا جاتا ہے تو اس حدیث کے کوئی معنی نہ بنتے جب کہ آپ نے فرمایا کہ کوئی اس ڈر سے جدائی کی راہ اختیار نہ کرے کہ کہیں بیع فسخ نہ ہو جائے۔

Amr ibn Shu’ayb (RA) reported from his father who from his grandfather that Allah’s Messenger (SAW) said, “As long as they do not separate the seller and the buyer have a right to annul the transaction unless it is a transaction with the right to annul included in it, and it is not allowed to one to separate from his friend apprehending that he might ask for an annulment.’

[Abu Dawud 3456, Nisai 4490]

یہ حدیث شیئر کریں