بائع اور مشتری کو افتراق سے پہلے اختیار ہے
راوی: واصل بن عبدالاعلی محمد بن فضیل , یحیی بن سعید , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا قَالَ فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا ابْتَاعَ بَيْعًا وَهُوَ قَاعِدٌ قَامَ لِيَجِبَ لَهُ
واصل بن عبدالاعلی محمد بن فضیل، یحیی بن سعید، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ بیچنے اور خریدنے والا جب تک جدا نہ ہوں انہیں اختیار ہے (کہ بیع کو باقی رکھیں یا فسخ کر دیں) یا یہ کہ وہ آپس میں اختیار کی شرط کرلیں۔ نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر جب کوئی چیز خریدتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوتے تو کھڑے ہو جاتے تاکہ بیع مکمل ہو جائے۔
Sayyidina lbn Umar (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “They two parties (to a transaction) have aright to annul the transaction till they have not separated, or kept the right intact (in the transaction to annul it (later).” The sub narrator said that when Ibn Umar concluded a bargain and he was seated, he would stand up so that the bargain become wajib (obligatory).
[Bukhari 1062, Muslim 1531]