جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 1247

دھوکے کی بیع حرام ہے

راوی: ابوکریب , ابواسامہ , عبیداللہ بن عمر , ابی زناد , اعرج , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَبَيْعِ الْحَصَاةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ کَرِهُوا بَيْعَ الْغَرَرِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَمِنْ بُيُوعِ الْغَرَرِ بَيْعُ السَّمَکِ فِي الْمَائِ وَبَيْعُ الْعَبْدِ الْآبِقِ وَبَيْعُ الطَّيْرِ فِي السَّمَائِ وَنَحْوُ ذَلِکَ مِنْ الْبُيُوعِ وَمَعْنَی بَيْعِ الْحَصَاةِ أَنْ يَقُولَ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِي إِذَا نَبَذْتُ إِلَيْکَ بِالْحَصَاةِ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَکَ وَهَذَا شَبِيهٌ بِبَيْعِ الْمُنَابَذَةِ وَکَانَ هَذَا مِنْ بُيُوعِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ

ابوکریب، ابواسامہ، عبیداللہ بن عمر، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دھو کے اور کنکریاں مارنے کی بیع سے منع فرمایا اس باب میں حضرت ابن عمر، ابن عباس، ابوسعید، اور انس سے بھی روایات منقول ہے، حدیث ابوہریرہ حسن صحیح ہے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ دھوکے والی بیع حرام ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ دھوکے والی بیع میں یہ چیزیں داخل ہیں مچھلی کا پانی میں ہوتے ہوئے فروخت کرنا اور پرندے کا اڑتے ہوئے فروخت کرنا اور اسی طرح کی دوسری بیوع بھی اسی ضمن میں آتی ہیں۔ بیع الحصاة کنکری مارنے والی بیع کا مطلب یہ ہے کہ بیچنے والا خریدنے والے سے یہ کہے کہ جب میں تیری طرف کنکری پھینکوں تو میرے اور تیرے درمیان بیع واجب ہوگئی، یہ بیع منابذہ ہی کے مشابہ ہے یہ سب زمانہ جاہلیت کی بیوع ہیں۔

Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger (SAW) forbade insecure transactions and those depending on throw of stones.

[Ahmed 8893, Muslim 1513, Abu Dawud 3376, Nisai 4530, Ibn e Majah 2194]

یہ حدیث شیئر کریں