جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ۔ حدیث 122

مستحاضہ ایک غسل سے دو نمازیں پڑھ لیا کرے

راوی: محمد بن بشار , ابوعامر قعدی , زہیر بن محمد , عبداللہ بن محمد بن عقیل , ابراہیم بن محمد بن طلحہ , عمران بن طلحہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامَرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ کُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً کَثِيرَةً شَدِيدَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً کَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهَا قَدْ مَنَعَتْنِي الصِّيَامَ وَالصَّلَاةَ قَالَ أَنْعَتُ لَکِ الْکُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ قَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَتَلَجَّمِي قَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاتَّخِذِي ثَوْبًا قَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَآمُرُکِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا صَنَعْتِ أَجْزَأَ عَنْکِ فَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّمَا هِيَ رَکْضَةٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فَتَحَيَّضِي سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ ثُمَّ اغْتَسِلِي فَإِذَا رَأَيْتِ أَنَّکِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وَصُومِي وَصَلِّي فَإِنَّ ذَلِکِ يُجْزِئُکِ وَکَذَلِکِ فَافْعَلِي کَمَا تَحِيضُ النِّسَائُ وَکَمَا يَطْهُرْنَ لِمِيقَاتِ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ فَإِنْ قَوِيتِ عَلَی أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ وَتُعَجِّلِي الْعَصْرَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ حِينَ تَطْهُرِينَ وَتُصَلِّينَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ تُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَائَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الصُّبْحِ وَتُصَلِّينَ وَکَذَلِکِ فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَوِيتِ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَشَرِيکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ إِلَّا أَنَّ ابْنَ جُرَيجٍ يَقُولُ عُمَرُ بْنُ طَلْحَةَ وَالصَّحِيحُ عِمْرَانُ بْنُ طَلْحَةَ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَکَذَا قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا کَانَتْ تَعْرِفُ حَيْضَهَا بِإِقْبَالِ الدَّمِ وَإِدْبَارِهِ وَإِقْبَالُهُ أَنْ يَکُونَ أَسْوَدَ وَإِدْبَارُهُ أَنْ يَتَغَيَّرَ إِلَی الصُّفْرَةِ فَالْحُکْمُ لَهَا عَلَی حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ وَإِنْ کَانَتْ الْمُسْتَحَاضَةُ لَهَا أَيَّامٌ مَعْرُوفَةٌ قَبْلَ أَنْ تُسْتَحَاضَ فَإِنَّهَا تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ لِکُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي وَإِذَا اسْتَمَرَّ بِهَا الدَّمُ وَلَمْ يَکُنْ لَهَا أَيَّامٌ مَعْرُوفَةٌ وَلَمْ تَعْرِفْ الْحَيْضَ بِإِقْبَالِ الدَّمِ وَإِدْبَارِهِ فَالْحُکْمُ لَهَا عَلَی حَدِيثِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ و قَالَ الشَّافِعِيُّ الْمُسْتَحَاضَةُ إِذَا اسْتَمَرَّ بِهَا الدَّمُ فِي أَوَّلِ مَا رَأَتْ فَدَامَتْ عَلَی ذَلِکَ فَإِنَّهَا تَدَعُ الصَّلَاةَ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَإِذَا طَهُرَتْ فِي خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا أَوْ قَبْلَ ذَلِکَ فَإِنَّهَا أَيَّامُ حَيْضٍ فَإِذَا رَأَتْ الدَّمَ أَکْثَرَ مِنْ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَإِنَّهَا تَقْضِي صَلَاةَ أَرْبَعَةَ عَشَرَ يَوْمًا ثُمَّ تَدَعُ الصَّلَاةَ بَعْدَ ذَلِکَ أَقَلَّ مَا تَحِيضُ النِّسَائُ وَهُوَ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَقَلِّ الْحَيْضِ وَأَکْثَرِهِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَقَلُّ الْحَيْضِ ثَلَاثَةٌ وَأَکْثَرُهُ عَشَرَةٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَبِهِ يَأْخُذُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَرُوِيَ عَنْهُ خِلَافُ هَذَا و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَقَلُّ الْحَيْضِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَأَکْثَرُهُ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَأَبِي عُبَيْدٍ

محمد بن بشار، ابوعامر قعدی، زہیر بن محمد، عبداللہ بن محمد بن عقیل، ابراہیم بن محمد بن طلحہ، عمران بن طلحہ سے وہ اپنی والدہ حمنہ بنت جحش سے روایت کرتے ہیں کہ میں مستحاضہ ہوتی تھی اور خون استحاضہ بہت شدت اور زور سے آتا تھا میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فتوی پوچھنے کے لئے اور خبر دینے کے لئے آئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میں نے اپنی بہن زینب بن جحش کے گھر میں پایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے استحاضہ بہت شدت کے ساتھ آتا ہے میرے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا حکم ہے پس تحقیق اس نے مجھے نماز اور روزہ سے روک دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں کرسف رکھنے کا طریقہ بتایا ہے یہ خون کو روکتی ہے وہ کہنے لگیں وہ اس سے زیادہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لنگوٹ باندھ لو انہوں نے کہا وہ اس سے بھی زیادہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لنگوٹ میں کپڑا رکھ لو انہوں نے عرض کیا وہ تو اس سے بھی زیادہ ہے میں تو بہت خون بہاتی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں ان میں سے کسی ایک پر چلنا کافی ہے اور اگر دونوں کو کر سکو تو تم بہتر جانتی ہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ شیطان کی طرف سے ایک ٹھوکر ہے پس چھ یا سات دن اپنے آپ کو حائضہ سمجھو علم الٰہی میں اور پھر غسل کرلو پھر جب دیکھو کہ پاک ہوگئی ہو تو تئیس یا چوبیس دن رات تک نماز پڑھو اور روزے رکھو یہ تمہارے لئے کافی ہے پھر اسی طرح کرتی رہو جیسے حیض والی عورتیں کرتی ہیں اور حیض کی مدت گزار کر طہر پر پاک ہوتی ہیں اور اگر تم ظہر کو مؤخر اور عصر کو جلدی سے پڑھ سکو تو غسل کر کے دونوں نمازیں پاک ہو کر پڑھو پھر مغرب میں تاخیر اور عشاء میں تعجیل کرو اور پاک ہونے پر غسل کرو اور دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لو پس اس طرح فجر کے لئے بھی غسل کرو اور نماز پڑھو اور اسی طرح کرتی رہو اور روزے بھی رکھو بشرطیکہ تم اس پر قادر ہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان دونوں باتوں میں سے یہ مجھے زیادہ پسند ہےامام ابوعیسٰی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسے عبیداللہ بن عمرو الرقی ابن جریج اور شریک نے عبداللہ بن محمد عقیل سے انہوں نے ابراہیم بن محمد بن طلحہ سے انہوں نے اپنے چچا عمران سے اور انہوں نے اپنی والده حمنہ سے روایت کیا ہے جبکہ ابن جریج انہیں عمر بن طلحہ کہتے ہیں اور صحیح عمران بن طلحہ ہی ہے میں نے سوال کیا محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں تو انہوں نے کہا یہ حدیث حسن ہے احمد بن حنبل نے بھی اسے حسن کہا ہے احمد اور اسحاق نے مستحاضہ کے متعلق کہا ہے کہ اگر وہ جانتی ہو اپنے حیض کی ابتداء اور انتہا تو اس کا حکم فاطمہ بن حبیش کی حدیث کے مطابق ہوگا اور اگر ایسی مستحاضہ ہے جس کے حیض کے دن معروف ہیں تو وہ اپنے مخصوص ایام میں نماز چھوڑ دے اور پھر غسل کرے اور ہر نماز کے لئے وضو کرے اور نماز پڑھے اور اگر خون مستقل جاری ہو اور اس کے ایام پہلے سے معروف نہ ہوں اور نہ ہی وہ خون کی رنگت سے فرق کر سکتی ہو تو اس کا حکم بھی حمنہ بنت جحش کی حدیث کے مطابق ہوگا امام شافعی فرماتے ہیں کہ جب مستحاضہ کو ہمیشہ خون آنے لگے تو خون کے شروع ہی میں پندرہ دن کی نماز ترک کر دے اگر پندرہ دن یا اس سے پہلے پاک ہوگئی تو وہی اس کے حیض کی مدت ہے اگر خون پندرہ دن سے آگے بڑھ جائے تو چودہ دن کی نماز قضا کرے اور ایک دن کی نماز چھوڑ دے کیونکہ حیض کی کم سے کم مدت یہی ہےامام ابوعیسٰی فرماتے ہیں کہ حیض کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ مدت میں اختلاف ہے بعض اہل علم کے نزدیک کم سے کم مدت تین دن جبکہ زیادہ سے زیادہ مدت دس دن ہے یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی ہے ابن مبارک کا بھی اسی پر عمل ہے جبکہ ان سے اس کے خلاف بھی منقول ہے بعض اہل علم جن میں عطاء بن رباح بھی ہیں کہتے ہیں کہ کم سے کم مدت حیض ایک دن رات اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن ہے یہی قول ہے امام مالک شافعی احمد اسحاق اوزاعی اور ابوعبیدہ کا ۔

Ibrahim ibn Muhammad ibn Talhah (RA) reported from his uncle lmran ibn
Talhah and he from his mother Sayyidah Hamnah bint Jahsh (RA) that she used to have a severe large prolonged flow of blood. She asked the Prophet (SAW) about it, having met him for the question. She found him in the house of her sister Sayyidah Zaynab bint Jahsh (RA) said "I get istihadah and it is very severe. What do you command me? It prevents me from praying and fasting. "He said, "I suggest that you use cotton, for, it stops blood." She said, "It is much more for that."He said, "Then wear a tight rag," but she insisted that it was too much for the rag. And when he asked her to use a cloth too, she said that her flow was continuous and much. So, "I give you two commands. It is enough for you to abide by one. But if you follow both t know well whether you can. This is the devil's kick (that brings forth the istihadah), so determine the six or seven days of menstruation which Allah knows. Then have a bath. When you are clean and pure, keep fast and offer salah for twenty-four or twenty-three days. That is enough for you. Then do as menstruating women do, who purify themselves after the period of menstruation. If you can then delay the salah of Zuhr and advance the Salah of asr have a bath and offer Zuhr and Asr together. Then delay Maghrib and advance Isha, and have a bath, offer both salah together. Go on in this manner, and have a bath for the Salah of Fajr and offer it. Go on, in this manner and also keep fast provided you are able to do it." Then, AIlah's Messenger (SAW) said, "Of the two I like the second."

یہ حدیث شیئر کریں