شبہات کو ترک کرنا
راوی: قتیبہ بن سعید , حماد بن زید , مجالد , شعبی , نعمان بن بشیر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَ ذَلِکَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَدْرِي کَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ أَمِنْ الْحَلَالِ هِيَ أَمْ مِنْ الْحَرَامِ فَمَنْ تَرَکَهَا اسْتِبْرَائً لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ فَقَدْ سَلِمَ وَمَنْ وَاقَعَ شَيْئًا مِنْهَا يُوشِکُ أَنْ يُوَاقِعَ الْحَرَامَ کَمَا أَنَّهُ مَنْ يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُوَاقِعَهُ أَلَا وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی أَلَا وَإِنَّ حِمَی اللَّهِ مَحَارِمُهُ
قتیبہ بن سعید، حماد بن زید، مجالد، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں جن سے اکثر لوگ ناواقف ہیں کہ آیا وہ حلال چیزوں سے ہیں یا حرام چیزوں سے جس نے ان کو چھوڑا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت محفوظ کرلی اور جو ان چیزوں میں مبتلا ہوگیا وہ حرام کام میں پڑنے کے قریب ہے جیسے کوئی چرواہا اپنے جانوروں کو سرحد کے قریب چراتا ہے تو ڈر ہوتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ حدود پار کر جائے جان لو کہ ہر بادشاہ کی حدود ہوتی ہیں اور اللہ کی حدود اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں۔
Sayyidina Nu’man ibn Bashir (RA) reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “The lawful is clearly defined and the unlawful is clearly defined, but between them are matters that are doubtful. Many of the people cannot decide whether they are lawful or unlawful. So, he who avoids them to guard his religion and honour has indeed, taken the safe path. And he who falls into some of it nearly falls into the unlawful, just as a shepherd who grazes his animals on the borders of a sanctuary might take them to the other side. Know that every king has a sanctuary. And know that the sanctuary of Allah is that which he has declared unlawful.
[Ahmed 18375, Bukhari 52, Muslim 1599, Abu Dawud 3329, Nisai 4463, Ibn e Majah 3986]