دوہر فوت ہوجائے تو عورت عدت کہاں گزارے
راوی: محمد بن بشار , یحیی بن سعید , سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ أَنْبَأَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا سَعْدُ بْنُ إِسْحَقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَمْ يَرَوْا لِلْمُعْتَدَّةِ أَنْ تَنْتَقِلَ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا حَتَّی تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَعْتَدَّ حَيْثُ شَائَتْ وَإِنْ لَمْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ
محمد بن بشار، یحیی بن سعید، سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ سے اسی کے مثل حدیث نقل ہے یہ حدیث حسن صحیح اور اس پر اکثر علماء صحابہ وغیرہ کا عمل ہے کہ جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے وہ اسی گھر میں عدت پوری کرے اور اپنے شوہر کے گھر سے منتقل نہ ہو بعض صحابہ کرام اور دیگر اہل علم فرماتے ہیں کہ عورت جہاں چاہے عدت گذار سکتی ہے اگرچہ اپنے خاوند کے گھر عدت نہ گزارے پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔