لعان
راوی: ہناد , عبدہ بن سلیمان , عبدالملک بن ابی سلیمان , سعید بن جبیر ، مصعب بن زبیر
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مَکَانِي إِلَی مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَقِيلَ لِي إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ کَلَامِي فَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ ادْخُلْ مَا جَائَ بِکَ إِلَّا حَاجَةٌ قَالَ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْدَعَةَ رَحْلٍ لَهُ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَی امْرَأَتَهُ عَلَی فَاحِشَةٍ کَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی أَمْرٍ عَظِيمٍ قَالَ فَسَکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُکَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَاتِ الَّتِي فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ حَتَّی خَتَمَ الْآيَاتِ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَا الْآيَاتِ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَکَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ ثَنَّی بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَکَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَ قَالَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّی بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْکَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
ہناد، عبدہ بن سلیمان، عبدالملک بن ابی سلیمان، حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ مصعب بن زبیر کی امارت کے زمانے میں مجھ سے لعان کرنے والے میاں بیوی کے متعلق پوچھا گیا کہ کیا ان دونوں کے درمیان تفریق کر دی جائے یا نہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ میں کیا کہوں، پس میں اٹھا اور عبداللہ بن عمر کے گھر کی طرف چل دیا۔ وہاں پہنچ کر اجازت مانگی تو مجھے کہا گیا کہ وہ اس وقت قیلولہ کر رہے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر نے میری گفتگو سن لی اور فرمایا ابن جبیر آجاؤ یقینا تم کسی کام کے لئے ہی آئے ہوگے کہتے ہیں کہ میں اندر داخل ہوا تو وہ اونٹ پر ڈالنے والی چادر بچھا کر آرام کر رہے تھے میں نے کہا اے ابوعبدالرحمن کیا لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کر دی جائے آپ نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ ہاں فلاں بن فلاں نے یہ مسئلہ سب سے پہلے پوچھا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو زنا کرتے دیکھے تو کیا کرے؟ اگر وہ کچھ کہے تو بھی بہت بڑی بات ہے اور اگر خاموش رہے تو ایسے معاملے میں خاموش رہنا بہت مشکل ہے۔ عبداللہ بن عمر نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہ دیا کچھ عرصہ بعد وہ پھر حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس چیز کے متعلق میں نے آپ سے پوچھا تھا اسی میں مبتلا ہوگیا ہوں اس پر سورت نور کی آیات نازل ہوئیں (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ حَتَّی خَتَمَ الْآيَاتِ) آپ نے اسی آدمی کو بلایا اور اس کے سامنے آیات پڑھیں اور اسے وعظ ونصیحت فرمائی اور کہا دنیا کی تکلیف آخر کے عذاب کے مقابلے میں کچھ نہیں اس نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ رسول بنا کر بھیجا میں نے اس پر تہمت نہیں لگائی پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی آیات عورت کے سامنے پڑھی اور اسے بھی اسی طرح سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت آسان ہے اس نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ رسول بنا کر بھیجا ہے یہ شخص سچا نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرد سے گواہی شروع کی اس نے چار بار اللہ کی قسم کے ساتھ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت پھر عورت نے اسی طرح کہا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کے درمیان تفریق کر دی۔ اس باب میں حضرت سہل بن سعد، ابن عباس، حذیفہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے حضرت ابن عمر کی حدیث حسن صحیح اور اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
Sayyidina Saeed ibn jubayr narrated: During the times when Mus’ab ibn Zubayr was amir, I was asked about the couple who resorted to han, whether they should be separated. I did not know what I should say, so I got up and went to Abdullah ibn Umar (RA). When I sought permission at his house, I was told that he was having a nap. He heard my voice and called out. “Ibn Jubayr, enter. You cannot have come without a reason.” I went in and he was resting on a coarse sheet which is placed on camel saddle. I said, “0 Abu Abdur Rahman! Are the husband and wife who resort to han separated?” He said, “Subhan Allah (glory be to Allah)! Yes. So-and-so son of so-and-so was the first to ask this question, saying, ‘0 Messenger of Allah, if one of us were to see his wife commit indecency, what should he do? If he speaks then he speaks on a majur affair and if he keeps quiet then he maintains silence on a major affair’. The Prophet kept quiet and did not answer him. The man came back after a while and said, ‘He who had asked you about it is confronted with that problem.’ So, Allah revealed the verse that is in surah an-Nur;
And those who accuse their wives and there are no witnesses for them except themselves, the testimony of one of them shall be swearing by Allah four times that he is of the truthful. (24:6-9)
The Prophet thereafter, summoned that man and recited those words to him sermonised, reminded and advised him that the punishment in this world was lighter than the punishment in the hereafter. The man said ‘By Him Who has sent you with the truth I have not accused, her falsely. ‘Then the Prophetreiterated to the woman, sermonising, reminding and informing her that the punisment of the world is softer than the punishment of the hereafter. She said, ‘No, by Him Who has sent you with the Truth, he has not spoken the truth.’ The Prophet then began with the man and he bore witnessIour (times) testimony by Allah that he was of the truthful, and the fifth (testimony) that Allah’s curse be on him if he was of the liars. Then he repeated (the procedure) with the woman and she bore witness four testimonies by Allah that he was of the liars and the fifth that Allah’s wrath be on her if he was of the truthful. Then, the Prophet (SAW) made the two separate from one another.”
[Bukhari 2164, Muslim 1493, Nisai 3470]
——————————————————————————–