جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طلاق اور لعان کا بیان ۔ حدیث 1203

باب

راوی: قتیبہ , یعلی بن شبیب , ہشام بن عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْلَی بْنُ شَبِيبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّاسُ وَالرَّجُلُ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ مَا شَائَ أَنْ يُطَلِّقَهَا وَهِيَ امْرَأَتُهُ إِذَا ارْتَجَعَهَا وَهِيَ فِي الْعِدَّةِ وَإِنْ طَلَّقَهَا مِائَةَ مَرَّةٍ أَوْ أَکْثَرَ حَتَّی قَالَ رَجُلٌ لِامْرَأَتِهِ وَاللَّهِ لَا أُطَلِّقُکِ فَتَبِينِي مِنِّي وَلَا آوِيکِ أَبَدًا قَالَتْ وَکَيْفَ ذَاکَ قَالَ أُطَلِّقُکِ فَکُلَّمَا هَمَّتْ عِدَّتُکِ أَنْ تَنْقَضِيَ رَاجَعْتُکِ فَذَهَبَتْ الْمَرْأَةُ حَتَّی دَخَلَتْ عَلَی عَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَسَکَتَتْ عَائِشَةُ حَتَّی جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُ فَسَکَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ قَالَتْ عَائِشَةُ فَاسْتَأْنَفَ النَّاسُ الطَّلَاقَ مُسْتَقْبَلًا مَنْ کَانَ طَلَّقَ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ طَلَّقَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ يَعْلَی بْنِ شَبِيبٍ

قتیبہ، یعلی بن شبیب، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں کوئی شخص اپنی بیوی کو جتنی بار چاہتا طلاقیں دے دیتا اور پھر عدت کے دوران رجوع کرلیتا تو اس کی بیوی رہتی، اگرچہ اس نے سو بار یا اس سے زیادہ مرتبہ طلاقیں ہی کیوں نہ دی ہوتیں یہاں تک کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا اللہ کی قسم میں تمہیں کبھی طلاق نہ دوں گا تاکہ تو مجھ سے جدا نہ ہو جائے لیکن اس کے باوجود تجھ سے کبھی نہیں ملوں گا اس نے پوچھا وہ کیسے؟ اس نے کہا وہ اس طرح کہ میں تجھے طلاق دے دوں گا اور پھر جب تمہاری عدت پوری ہونے والی ہوگی تو میں رجوع کرلوں گا وہ عورت حضرت عائشہ کے پاس آئی اور انہیں بتایا تو وہ خاموش رہیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور انہیں یہ واقعہ سنایا گیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی خاموش رہے پھر یہ آیت نازل ہوئی (اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاكٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌ بِاِحْسَانٍ ) 2۔ البقرۃ : 229) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد لوگوں نے طلاق کا حساب رکھنا شروع کر دیا جو طلاق دے چکے تھے انہوں نے بھی اور جنہوں نے نہیں دی تھی انہوں نے بھی۔
ابوکریب ، محمد بن علاء ، عبداللہ بن ادریس سے وہ ہشام بن عروہ سے اور وہ اپنے والد سے اسی کے ہم معنی حدیث نقل کرتے ہیں لیکن اس میں حضرت عائشہ کا ذکر نہیں کرتے ۔ یہ حدیث یعلی بن شعیب کی حدیث سے اصح ہے ۔

Sayyidah Ayshah (RA) narrated During pre-Islamic days, a man would divorce his wife as many times as he chose and he would revoke the divorce during her iddah-a hundred times ormore than that. In fact, a man said to his wife, “By Allah! I will never divorce you so that you remain with me and I will never approach you.’ She asked, ‘How is that?’ He said, “I will divorce you and every time your iddab is to end, I will take you back.’ The woman went till she met Sayyidah Ayshah and informed her (of her plight). Sayyidah Ayshah (RA) kept quiet and said nothing till the Prophet (SAW) came home and she informed him. He did not say anything till the Qur’an was revealed:

“Divorce is twice then either a retention with honour or a release with kindness.” (2:229)

Sayyidah Ayshah (RA) said that thereafter people kept count of the divorce those who had pronounced previously and these too who had not.

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں