عورت سے کہنا کہ تمہارا معاملہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔
راوی: علی بن نصر بن علی , سلیمان , حماد بن زید نقل
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ لِأَيُّوبَ هَلْ عَلِمْتَ أَنَّ أَحَدًا قَالَ فِي أَمْرُکِ بِيَدِکِ إِنَّهَا ثَلَاثٌ إِلَّا الْحَسَنَ فَقَالَ لَا إِلَّا الْحَسَنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ غَفْرًا إِلَّا مَا حَدَّثَنِي قَتَادَةُ عَنْ کَثِيرٍ مَوْلَی بَنِي سَمُرَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ قَالَ أَيُّوبُ فَلَقِيتُ کَثِيرًا مَوْلَی بَنِي سَمُرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ فَرَجَعْتُ إِلَی قَتَادَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ نَسِيَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ بِهَذَا وَإِنَّمَا هُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفٌ وَلَمْ يُعْرَفْ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرْفُوعًا وَکَانَ عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ حَافِظًا صَاحِبَ حَدِيثٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَمْرُکِ بِيَدِکِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ هِيَ وَاحِدَةٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ و قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ الْقَضَائُ مَا قَضَتْ و قَالَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا جَعَلَ أَمْرَهَا بِيَدِهَا وَطَلَّقَتْ نَفْسَهَا ثَلَاثًا وَأَنْکَرَ الزَّوْجُ وَقَالَ لَمْ أَجْعَلْ أَمْرَهَا بِيَدِهَا إِلَّا فِي وَاحِدَةٍ اسْتُحْلِفَ الزَّوْجُ وَکَانَ الْقَوْلُ قَوْلَهُ مَعَ يَمِينِهِ وَذَهَبَ سُفْيَانُ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ إِلَی قَوْلِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ وَأَمَّا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فَقَالَ الْقَضَائُ مَا قَضَتْ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَأَمَّا إِسْحَقُ فَذَهَبَ إِلَی قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ
علی بن نصر بن علی، سلیمان، حماد بن زید نقل کرتے ہیں کہ میں نے ایوب سے پوچھا کہ آپ حسن کے علاوہ کسی اور شخص کو جانتے ہیں جس نے کہا کہ بیوی سے یہ کہنے سے کہ تمہارا معاملہ تمہارے ہاتھ میں ہے تین طلاق واقع ہو جاتی ہیں فرمایا میں حسن کے سوا کسی کو نہیں جانتا پھر فرمایا اے اللہ بخشش فرما مجھے یہ حدیث قتادہ سے پہنچی انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور انہوں نے نبی کریم سے نقل کی کہ آپ نے فرمایا تین طلاقیں ہوگئیں ایوب کہتے ہیں کہ میں نے کثیر سے ملاقات کرکے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا پھر میں حضرت قتادہ کے پاس آیا اور انہیں اس بات کی خبر دی انہوں نے فرمایا کہ کثیر بھول گئے ہیں یہ حدیث ہم صرف سلیمان بن حرب کی حماد بن زید سے روایت سے جانتے ہیں میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہم سے بھی سلیمان بن حرب، حماد بن زید سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں۔ لیکن یہ حضرت ابوہریرہ پر موقوف ہے یعنی حضرت ابوہریرہ کا قول ہے۔ علی بن نصر حافظ اور صاحب حدیث ہیں۔ اہل علم کا اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو اختیار دیتے ہوئے یہ کہے کہ تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے تو کتنی طلاقیں ہوتی ہیں بعض علماء صحابہ جن میں حضرت عمر، اور عبداللہ بن مسعود بھی شامل ہیں کہتے ہیں کہ اس سے ایک ہی طلاق واقع ہوگی اور یہ تابعین اور ان کے بعد کے علماء میں سے کئی حضرات کا قول ہے عثمان بن عفان، اور زید بن ثابت کہتے ہیں کہ فیصلہ وہی ہوگا جو عورت کرے گی۔ ابن عمر فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اختیار دے اور وہ خود کو تین طلاق دے تو اس صورت میں اگر خاوند کا دعوی ہو کہ اس نے صرف ایک ہی طلاق کا اختیار دیا تھا تو اس سے قسم لی جائے گی اور اسی کے قول کا اعتبار ہوگا۔ امام احمد کا بھی یہی قول ہے امام اسحاق حضرت ابن عمر کے قول پر عمل کرتے ہیں۔
Ali ibn Nasr ibn Ali reported on the authority of Sulyman ibn Harb on the authority of Hammad ibn Zayd that he said to Ayyub, “Do you know of anyone besides Hasan who said that a man’s saying to his wife, ‘Your affairs are in your hands’ implied three pronouncements of divorce?’ He said, “None, except Hasan.” Then he said, “0 Allah, forgive! Only that Qatadah narrated to me from Kathir, the freedman of Banu Samurah, from Abu Salamah, from Abu Hurayrah from the Prophet that he said that three divorces were (thus) effective.” So Ayyub said further, “1 met Kathir, the freedman of Banu Samurah and asked him but he did not know it, so I returned to Qatadah and informed him of it, and he said that (Kathir) had forgotten.’
[Abu Dawud 2204, Nisai 3407]