عورت کا اکیلے سفر کرنا صحیح نہیں
راوی: احمد بن منیع , ابومعاویہ , اعمش , ابی صالح , ابوسعید
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا يَکُونُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوْ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَکْرَهُونَ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُسَافِرَ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا کَانَتْ مُوسِرَةً وَلَمْ يَکُنْ لَهَا مَحْرَمٌ هَلْ تَحُجُّ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ لِأَنَّ الْمَحْرَمَ مِنْ السَّبِيلِ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا فَقَالُوا إِذَا لَمْ يَکُنْ لَهَا مَحْرَمٌ فَلَا تَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا کَانَ الطَّرِيقُ آمِنًا فَإِنَّهَا تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکٍ وَالشَّافِعِيِّ
احمد بن منیع، ابومعاویہ، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت کے لئے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو جائز نہیں کہ وہ تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر اپنے والد بھائی شوہر، بیٹے، یا کسی محرم کو ساتھ لئے بغیر کرے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ، ابن عباس اور ابن عمر سے بھی روایت ہے، یہ حدیث حسن صحیح ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بھی منقول ہے کہ کوئی عورت ایک دن رات کا سفر محرم کے بغیر نہ کرے، اہل علم کا اس پر عمل ہے وہ محرم کے بغیر سفر کو مکروہ سمجھتے ہیں لیکن اگر کوئی عورت حج کی استطاعت رکھتی ہو اور اس کا کوئی محرم نہ ہو تو اس کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ اس پر حج فرض نہیں کیونکہ محرم کا ہونا ضروری ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا یعنی حج اس پر فرض ہے جس میں جانے کی استطاعت ہو اور یہ عورت استطاعت نہیں رکھتی کیونکہ اس کا کوئی محرم نہیں سفیان ثوری، اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر راستے میں امن ہو تو وہ حج کے قافلے کے ساتھ جائے امام شافعی اور مالک کا یہی قول ہے۔
Sayyidina Abu Saeed (RA) reported that Allahs Messenger (SAW) said, It is not lawful for a woman who believes in Allah and the Last Day that she travel (alone) on a journey of three days except that she is accompanied by her father, her brother, her husband, her son or a mahram (besides them).
[Ahmed 41515, Muslim 1340, Abu Dawud 17, Ibn e Majah 2898]