عورت کے حقوق خاوند پر
راوی: حسن بن علی , حسین بن علی جعفی , زائدہ , شبیب بن غرقدہ , سلمان بن عمرو بن احوص
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَذَکَّرَ وَوَعَظَ فَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً فَقَالَ أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَيْرًا فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٌ عِنْدَکُمْ لَيْسَ تَمْلِکُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِکَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا أَلَا إِنَّ لَکُمْ عَلَی نِسَائِکُمْ حَقًّا وَلِنِسَائِکُمْ عَلَيْکُمْ حَقًّا فَأَمَّا حَقُّکُمْ عَلَی نِسَائِکُمْ فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ مَنْ تَکْرَهُونَ وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِکُمْ لِمَنْ تَکْرَهُونَ أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْکُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي کِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَی قَوْلِهِ عَوَانٌ عِنْدَکُمْ يَعْنِي أَسْرَی فِي أَيْدِيکُمْ
حسن بن علی، حسین بن علی جعفی، زائدہ، شبیب بن غرقدہ، سلمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں بتایا کہ حجةالوداع کے موقع پر وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ نے اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور وعظ ونصیحت فرمائی راوی نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے ایک واقعہ بیان کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خبردار میں تمہیں عورتوں کے حق میں بھلائی کی نصیحت کرتا ہوں اس لئے کہ وہ تمہارے پاس قید ہیں اور تم ان پر اس کے علاوہ کوئی اختیار نہیں رکھتے کہ ان سے صحبت کرو البتہ یہ کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کی مرتکب ہو تو انہیں اپنے بستر سے الگ کر دو اور ان کی معمولی پٹائی کرو پھر اگر وہ تمہاری بات ماننے لگے تو انہیں تکلیف پہنچانے کے راستے تلاش نہ کرو جان لو کہ تمہارا تمہاری بیویوں پر اور ان کا تم پر حق ہے تمہارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر ان لوگوں کو نہ بٹھائیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو بلکہ ایسے لوگوں کو گھر میں داخل نہ ہونے دیں اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم انہیں بہترین کھانا اور بہترین لباس دو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ عوان عندکم کے معنی ہیں کہ وہ تمہارے پاس قیدی نہیں۔
Sulayman ibn Amr ibn al-Ahwas reported that his father narrated to him that he observed the Farewell Pilgrimage with the Messenger of Allah (SAW) . He praised Allah and glorified Him and delivered a sermon and mentioned Allah.
The narrator while recounting the hadith related an account. He said, “Beware, I command to you to be good with the women, for, they are only (like) prisoners with you. You own nothing else over them besides that except that if they commit indecency openly, you may separate them from (your) beds and beat them, a simple beating. So, if they submit to you then do not look out for ways to hurt them.
Beware, you have rights over your wives and your wives have rights over you. As for your rights over your wives, they should not allow on your beds those whom you detest, and allow not in your homes those whom you detest. Beware, of their rights over you, do good to them in matters of their dress and their food”.
[Ibn e Majah 1851]