دودھ مرد کی طرف منسوب ہے
راوی: قتیبہ , مالک بن انس , مالک بن انس , ابن شہاب , عمرو بن شرید , ابن عباس
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ ح و حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ لَهُ جَارِيتَانِ أَرْضَعَتْ إِحْدَاهُمَا جَارِيَةً وَالْأُخْرَی غُلَامًا أَيَحِلُّ لِلْغُلَامِ أَنْ يَتَزَوَّجَ بِالْجَارِيَةِ فَقَالَ لَا اللِّقَاحُ وَاحِدٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا تَفْسِيرُ لَبَنِ الْفَحْلِ وَهَذَا الْأَصْلُ فِي هَذَا الْبَابِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
قتیبہ، مالک بن انس، مالک بن انس، ابن شہاب، عمرو بن شرید، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص کے پاس دو لونڈیاں ہیں ان میں سے ایک نے لڑکی کو اور دوسرے نے ایک لڑکے کو دودھ پلایا کیا اس لڑکے کے لئے وہ لڑکی حلال ہے حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ نہیں کیونکہ منی تو ایک ہی ہے (یعنی وہ شخص دونوں باندیوں کے ساتھ صحبت کرتا ہے) یہ مرد کے دودھ کی تفسیر ہے اس باب میں یہی اصل ہے امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
It is reported that Sayyidina Ibn Abbas was asked about a man who had two female slaves. One of them suckled a female child and the other a male child. “Is it lawful for the boy to marry the girl?” He said, “No. The semen is the tame.”