جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے اور اس کے بعد وہ عورت کسی اور سے شادی کرلے لیکن یہ شخص صحبت سے پہلے اسے طلاق دیدے۔
راوی: ابن ابی عمر , اسحاق بن منصور , سفیان بن عیینہ , زہری , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ فَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ وَالرُّمَيْصَائِ أَوْ الْغُمَيْصَائِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَنَّهَا لَا تَحِلُّ لِلزَّوْجِ الْأَوَّلِ إِذَا لَمْ يَکُنْ جَامَعَ الزَّوْجُ الْآخَرُ
ابن ابی عمر، اسحاق بن منصور، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا میں رفاعہ کے نکاح میں تھی کہ انہوں نے مجھے تین طلاق دیدیں پھر میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے شادی کرلی لیکن اس کے پاس کچھ نہیں تھا مگر جیسے کونا یا کپڑے کا کنارہ ہوتا ہے آپ نے فرمایا کیا تم چاہتی ہو کہ دوبارہ رفاعہ کے نکاح میں آجاؤ؟ نہیں جب تک کہ تم دونوں ایک دوسرے کا مزہ نہ چکھ لو۔ اس باب میں ابن عمر، انس، رمیصاء، یا غمیصا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے کے حضرت عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے تمام صحابہ کرام اور دوسرے اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے پھر وہ عورت کسی دوسرے آدمی سے نکاح کرے اور وہ آدمی جماع سے پہلے طلاق دیدے تو وہ عورت پہلے خاوند کے لئے حلال نہیں یہاں تک کہ دوسرا شوہر اس عورت سے جماع نہ کرلے۔
Sayyidah Ayshah (RA) narrated: The wife of Rifa’ah Qurazi came to Allah’s Messenger and said, “I was married to Rifa’ah but he divorced me and made it an irrevocable divorce. So, I married Abdur Rahman ibn Zubayr, but he has not with him save the like of edges of the garment”. So, he asked, “Do you want to return to Rifa’ah? No, not until you taste his sweetness and he tastes your sweetness”
[Ahmed 24153, Bukhari 2639. Muslim 1433, Ibn e Majah 1932]
——————————————————————————–