عورتوں کا مہر
راوی: ابن ابی عمر , سفیان بن عیینہ , ایوب , ابن سیرین , عمر بن خطاب ابوعجفاء
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْعَجْفَائِ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَائِ فَإِنَّهَا لَوْ کَانَتْ مَکْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَی عِنْدَ اللَّهِ لَکَانَ أَوْلَاکُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَکَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْکَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَی أَکْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَجْفَائِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ هَرِمٌ وَالْأُوقِيَّةُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا وَثِنْتَا عَشْرَةَ أُوقِيَّةً أَرْبَعُ مِائَةٍ وَثَمَانُونَ دِرْهَمًا
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ایوب، ابن سیرین، عمر بن خطاب ابوعجفاء سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے فرمایا خبردار عورتوں کا مہر زیادہ نہ بڑھاؤ اگر یہ دنیا میں باعث عزت اور اللہ کے ہاں تقوی ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم سے زیادہ اس کے حقدار تھے مجھے علم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ازواج مطہرات میں سے کسی کے ساتھ یا اپنی بیٹیوں کے نکاحوں میں بارہ اوقیہ سے زیادہ مہر رکھا ہو، یہ حدیث حسن صحیح ہے ابوجحفاء کا نام ہرم ہے اہل علم کے نزدیک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور بارہ اوقیہ چار سو اسی درہم ہوئے۔
Abu Ajfa reported that Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab said, “Do not exaggerate in giving women their dower, for, if that was honourable in this world and righteous in the sight of Allah then the most worthy of you to give it would have been the Prophet of Allah I do not know that Allah’s Messenger (SAW) married any of his wives or gave any of his daughters in marriage for more than twelve ooqiyas”.
[Abu Dawud 2106, Nisai 3346, Ibn e Majah 1887]
——————————————————————————–