جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 1110

اگر دو ولی دو مختلف جگہ نکاح کردیں تو کیا کیا جائے

راوی: قتیبہ , غندر , سعید بن ابی عروبہ , قتادہ , حسن , سمرہ بن جندب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِکَ اخْتِلَافًا إِذَا زَوَّجَ أَحَدُ الْوَلِيَّيْنِ قَبْلَ الْآخَرِ فَنِکَاحُ الْأَوَّلِ جَائِزٌ وَنِکَاحُ الْآخَرِ مَفْسُوخٌ وَإِذَا زَوَّجَا جَمِيعًا فَنِکَاحُهُمَا جَمِيعًا مَفْسُوخٌ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

قتیبہ، غندر، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، حسن، حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس عورت کے دو ولیوں نے اس کا دو جگہ پر نکاح کر دیا تو وہ ان دونوں میں سے پہلے کی بیوی ہوگی اور اسی طرح اگر کوئی شخص ایک چیز کو دو آدمیوں کے ہاتھ فروخت کرے گا تو وہ ان دونوں میں سے پہلے کی ہوگی۔ یہ حدیث حسن ہے اہل علم کا اس پر عمل ہے اہل علم کا اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر کسی عورت کے دو ولی ہوں اور ایک اس کا نکاح کر دے تو وہ پہلے والے کی بیوی ہے اور دوسرا نکاح باطل ہے اور اگر دونوں ایک ہی وقت میں نکاح کریں تو دونوں کا ہی باطل ہوگا سفیان ثوری اور احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔

Sayyidina Samurah ibn Jundub reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘If two guardians have given a woman in marriage then she belongs to the first of the two. And if anyone sells something to two men then it goes to the first of them”.

[Ahmed 20106, Abu Dawud 2088, Nisai 4696, Ibn e Majah 2344]

یہ حدیث شیئر کریں