یتیم لڑکی پر نکاح کے لئے زبردستی صحیح نہیں
راوی: قتیبہ , عبدالعزیز بن محمد بن عمر , ابی سلمہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ صَمَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا يَعْنِي إِذَا أَدْرَکَتْ فَرَدَّتْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَی وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَزْوِيجِ الْيَتِيمَةِ فَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا زُوِّجَتْ فَالنِّکَاحُ مَوْقُوفٌ حَتَّی تَبْلُغَ فَإِذَا بَلَغَتْ فَلَهَا الْخِيَارُ فِي إِجَازَةِ النِّکَاحِ أَوْ فَسْخِهِ وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَجُوزُ نِکَاحُ الْيَتِيمَةِ حَتَّی تَبْلُغَ وَلَا يَجُوزُ الْخِيَارُ فِي النِّکَاحِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ إِذَا بَلَغَتْ الْيَتِيمَةُ تِسْعَ سَنِينَ فَزُوِّجَتْ فَرَضِيَتْ فَالنِّکَاحُ جَائِزٌ وَلَا خِيَارَ لَهَا إِذَا أَدْرَکَتْ وَاحْتَجَّا بِحَدِيثِ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنَی بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ وَقَدْ قَالَتْ عَائِشَةُ إِذَا بَلَغَتْ الْجَارِيَةُ تِسْعَ سِنِينَ فَهِيَ امْرَأَةٌ
قتیبہ، عبدالعزیز بن محمد بن عمر، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یتیم لڑکی سے بھی نکاح کے لئے اس کی اجازت لی جائے اگر وہ خاموش رہے تو یہ اس کی رضامندی ہے اور اگر وہ انکار کر دے تو اس پر کوئی جبر نہیں اس باب میں ابوموسی، اور ابن عمر سے بھی روایت ہے امام ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابوہریرہ حسن ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ اگر یتیم لڑکی کا اس کی اجازت کے بغیر نکاح کر دیا تو یہ موقوف ہے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے پھر اس کو اختیار ہے کہ چاہے تو قبول کرے اور اگر چاہے تو ختم کر دے بعض تابعین وغیرہم کا بھی یہی قول ہے بعض علماء فرماتے ہیں کہ یتیم لڑکی کا بلوغت سے پہلے نکاح کرنا جائز نہیں اور نہ ہی نکاح میں اختیار دیناجائز ہے۔ سفیان ثوری، شافعی، اور دوسرے علماء کا یہی قول ہے امام احمد، اور اسحاق کہتے ہیں کہ اگر یتیم لڑکی کا نوسال کی عمر میں اس کی رضامندی سے نکاح کیا گیا تو جوانی کے بعد اس کو کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔ ان کی دلیل حضرت عائشہ کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ نوسال کی عمر میں شب زفاف گذاری، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اگر لڑکی کی عمر نوسال ہو تو وہ مکمل جوان ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “An orphan girl should be consulted about herself. If she oberves silence, that signifies her consent, but if she rejects then there is no compulsion over her”.
[Ahmed 7531, Abu Dawud 2093]
——————————————————————————–