بغیر گواہوں کے نکاح صحیح نہیں ہوتا
راوی: قتیبہ , غندر , سعید سے , وہ سعید
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ مَرْفُوعًا وَرُوِي عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثُ مَوْقُوفًا وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلُهُ لَا نِکَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ هَکَذَا رَوَی أَصْحَابُ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نِکَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ وَهَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَ هَذَا مَوْقُوفًا وَفِي هَذَا الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا لَا نِکَاحَ إِلَّا بِشُهُودٍ لَمْ يَخْتَلِفُوا فِي ذَلِکَ مَنْ مَضَی مِنْهُمْ إِلَّا قَوْمًا مِنْ الْمُتَأَخِّرِينَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَإِنَّمَا اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا إِذَا شَهِدَ وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَقَالَ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ لَا يَجُوزُ النِّکَاحُ حَتَّی يَشْهَدَ الشَّاهِدَانِ مَعًا عِنْدَ عُقْدَةِ النِّکَاحِ وَقَدْ رَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ إِذَا أُشْهِدَ وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ جَائِزٌ إِذَا أَعْلَنُوا ذَلِکَ وَهُوَ قَوْلُ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ وَغَيْرِهِ هَکَذَا قَالَ إِسْحَقُ فِيمَا حَکَی عَنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَجُوزُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَامْرَأَتَيْنِ فِي النِّکَاحِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
قتیبہ، غندر، سعید سے، وہ سعید سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں اور اسے مرفوع نہیں کرتے اور یہی صحیح ہے یہ حدیث غیر محفوظ ہے ہمیں علم نہیں کہ اسے عبدالاعلی کے علاوہ کسی اور نے مرفوعاً روایت کیا ہو، عبدالاعلی اسے سعید سے اور وہ قتادہ سے موقوفاً روایت کرتے ہیں پھر عبدالاعلی ہی اسے سعید سے مرفوعاً بھی روایت کرتے ہیں صحیح یہی ہے کہ یہ ابن عباس کا قول ہے کہ انہوں نے فرمایا گواہوں کے بغیر نکاح صحیح نہیں کئی راوی سعید بن عروبہ سے بھی اسی کے مثل موقوفاً روایت کرتے ہیں اس باب میں عمران بن حصین، انس، اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی روایت ہے علماء، صحابہ، تابعین، اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ بغیر گواہوں کے نکاح نہیں ہوتا سلف میں سے کسی کا اس مسئلے میں اختلاف نہیں، البتہ علماء متاخرین کی ایک جماعت کا اس میں اختلاف ہے پھر علماء کا اس مسئلے میں اختلاف ہے کہ اگر ایک گواہ دوسرے کے بعد گواہی دے تو کیا تو حکم ہے چنانچہ اکثر علماء کوفہ اور دیگر علماء کا قول ہے کہ اگر دونوں گواہ بیک وقت نکاح کے وقت موجود نہ ہوں تو ایسا نکاح جائز نہیں بعض اہل مدینہ کہتے ہیں کہ اگر دونوں بیک وقت موجود نہ ہوں اور یکے بعد دیگرے گواہی دیں تو نکاح صحیح ہے بشرطیکہ نکاح کا اعلان کیا جائے، مالک بن انس کا یہی قول ہے اور اسحاق بن ابراہیم کی بھی یہی رائے ہے بعض اہل علم کے نزدیک نکاح میں ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کافی ہے۔ امام احمد، اور اسحاق، کا بھی یہی قول ہے۔
Qutaybah reported from Ghundar who from Sa’eed the like of it, but did not make it marfu’, and that is sahih.
——————————————————————————–