جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1075

نماز جنازہ میں ہاتھ اٹھانا

راوی: قاسم بن دینار , اسماعیل بن ابان , یحیی بن یعلی اسلمی , ابوفروہ , یزید بن سنان , زید بن ابی انسیة , زہری , سعید بن مسیب , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْلَی عَنْ أَبِي فَرْوَةَ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ زَيْدٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبَّرَ عَلَی جَنَازَةٍ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَکْبِيرَةٍ وَوَضَعَ الْيُمْنَی عَلَی الْيُسْرَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا فَرَأَی أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَرْفَعَ الرَّجُلُ يَدَيْهِ فِي کُلِّ تَکْبِيرَةٍ عَلَی الْجَنَازَةِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ وَذُکِرَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ قَالَ فِي الصَّلَاةِ عَلَی الْجَنَازَةِ لَا يَقْبِضُ يَمِينَهُ عَلَی شِمَالِهِ وَرَأَی بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَقْبِضَ بِيَمِينِهِ عَلَی شِمَالِهِ کَمَا يَفْعَلُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَی يَقْبِضُ أَحَبُّ إِلَيَّ

قاسم بن دینار، اسماعیل بن ابان، یحیی بن یعلی اسلمی، ابوفروہ، یزید بن سنان، زید بن ابی انسیة، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنازہ پر تکبیر کہی اور صرف پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھائے اور دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اہل علم کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے اکثر صحابہ کرام اور دوسرے علماء فرماتے ہیں کہ جنازہ کی تمام تکبیروں میں ہاتھ اٹھائے جائیں ابن مبارک، شافعی، احمد، اسحاق، کا یہی قول ہے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ صرف پہلی مرتبہ ہاتھ اٹھائے سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے ابن مبارک سے مروی ہے کہ نماز جنازہ میں ہاتھ باندھنا ضروی ہے لیکن بعض اہل علم کے نزدیک نماز جنازہ میں بھی دوسری نمازوں کی طرح ہاتھ باندھنے چاہییں، امام ترمذی فرماتے ہیں کہ مجھے ہاتھ باندھنا زیادہ پسند ہے۔

Sayyidina Abu Hurayrah narrated that once Allah’s Messenger (SAW) called Allah u Akbar in the funeral salah, he raised his hands at the first takbir and then placed the right hand over the left.

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں