جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1001

میت پر چلائے بغیر رونا جائز ہے

راوی: علی بن خشرم , عیسیٰ بن یونس , ابن لیلی , عطاء , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَی ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ فَوَجَدَهُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ فَبَکَی فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَتَبْکِي أَوَلَمْ تَکُنْ نَهَيْتَ عَنْ الْبُکَائِ قَالَ لَا وَلَکِنْ نَهَيْتُ عَنْ صَوْتَيْنِ أَحْمَقَيْنِ فَاجِرَيْنِ صَوْتٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ خَمْشِ وُجُوهٍ وَشَقِّ جُيُوبٍ وَرَنَّةِ شَيْطَانٍ وَفِي الْحَدِيثِ کَلَامٌ أَکْثَرُ مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، ابن لیلی، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے صاحبزادے ابراہیم کے پاس لے گئے وہ اس وقت نزع کی حالت میں تھے۔ آپ نے انہیں اپنی گود میں لیا اور رونے لگے۔ عبدالرحمن نے عرض کیا آپ بھی روتے ہیں؟ کیا آپ نے رونے سے منع نہیں کیا؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ بیوقوفی اور نافرمانی کی دو آوازوں سے منع کیا ہے ایک تو مصیبت کے وقت کی آواز جب چہر نوچا جائے اور گریبان چاک کیا جائے دوسری شطان کی طرف رونے کی آواز (یعنی نوحہ) امام عیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے۔

Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) narrated : The Prophet (SAW) took the hand of Abdur Rahman ibn Awf (RA) and went with him to his son Ibrahim (RA) . He found him dying. So, the Prophet (SAW) took him in his lap and wept. Abdur Rahman ibn Awf said, “Do you weep? Have you not disallowed us to weep?” He said, “No. But, I disallowed from two foolish noises-clawing at the face and weeping and tearing garments, and wailing and shrieking like the devil.”

یہ حدیث شیئر کریں