قرض داری کی مذمت
راوی: محمود بن غیلان , عبدالرزاق , ثوری , وہ اپنے والد سے , شعبی , سمعان , سمرة
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ سَمْعَانَ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَقَالَ أَهَا هُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ ثَلَاثًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَکَ فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَنْ لَا تَکُونَ أَجَبْتَنِي أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِکَ إِلَّا بِخَيْرٍ إِنَّ فُلَانًا لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَاتَ مَأْسُورًا بِدَيْنِهِ
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، ثوری، وہ اپنے والد سے، شعبی، سمعان، سمرة سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ایک جنازہ میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس مقام پر فلاں قبیلہ سے کوئی شخص موجود ہے؟ تین مرتبہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تب ایک شخص کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے پہلے دوبار کس وجہ سے جواب نہیں دیا۔ میں نے تم کو نہیں پکارا مگر فلاں آدمی بہتری (جنت) سے رکا ہوا ہے مقروض ہونے کی وجہ سے۔
It was narrated from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah bin ‘Utbah that Maim the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم took a loan, and it was said to her: “Mother of the Believers, why have you taken a loan when you do not have the means to pay it off?” She said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Whoever takes a loan intending to pay it back, Allah, the Mighty and Sublime, will help him.” (Hasan)