اگر مکاتب نے اپنے بدل کتابت میں کچھ بھی نہ دیا ہو تو اس کا فروخت کرنا درست ہے
راوی: یونس بن عبدالاعلی , ابن وہب , رجال , یونس ولیث , ابن شہاب , عروة , عائشہ
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ يُونُسُ وَاللَّيْثُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ جَائَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ فَقَالَتْ يَا عَائِشَةُ إِنِّي کَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِي کُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِهَا شَيْئًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَنَفِسَتْ فِيهَا ارْجِعِي إِلَی أَهْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أُعْطِيَهُمْ ذَلِکَ جَمِيعًا وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَی أَهْلِهَا فَعَرَضَتْ ذَلِکَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَائَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْکِ فَلْتَفْعَلْ وَيَکُونَ ذَلِکِ لَنَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ عَائِشَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکِ مِنْهَا ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلَتْ وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَی ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ النَّاسِ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَائُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، رجال، یونس ولیث، ابن شہاب، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ میرے پاس آئیں اور انہوں نے کہا اے عائشہ صدیقہ! میں نے اپنے لوگوں سے کتابت کی نو اوقیہ پر ہر سال ایک اوقیہ ادا کرنا ہوگا۔ تم میری مدد کرو اور اس نے اپنی کتابت میں سے کچھ معاوضہ ادا نہیں کیا تھا۔ حضرت عائشہ صدیقہ کی حضرت بریرہ کی جانب توجہ اور رغبت ہوئی انہوں نے بیان کیا کہ تم اپنے مالکوں کے پاس جاؤ اگر وہ چاہیں تو میں یہ تمام (یعنی نو اوقیہ) ان کو ادا کردوں گی۔ لیکن ولاء تمہاری میں وصول کروں گی چنانچہ حضرت بریرہ اپنے لوگوں (یعنی اپنے متعلقین) کی جانب گئیں اور ان سے بیان کیا۔ انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ اگر حضرت عائشہ صدیقہ چاہیں تو اللہ کے لئے مجھ سے سلوک کریں لیکن ولاء ہم لیں گے؟ حضرت عائشہ صدیقہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کے خاندان سے بریرہ کا لینا (حضرت بریرہ کا خریدنا) مت چھوڑنا تم ان کو خرید لو اور پھر آزاد کر دو۔ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا چنانچہ انہوں نے اسی طریقہ سے کیا پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کی پھر فرمایا لوگوں کی کیا حالت ہے کہ جو اس قسم کی شرائط مقرر کرتے ہیں جو کہ کتاب اللہ میں نہیں ہیں پس جو کوئی اس قسم کی شرط مقرر کرے جو کہ کتاب اللہ میں نہ ہو تو وہ شرط باطل ہے اگرچہ وہ ایک سو ہی شرائط (مقرر کردہ) کیوں نہ ہوں اور اللہ تعالیٰ کی شرط وفا کی زیادہ شایان شان ہے۔اور اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ شرط زیادہ مضبوط ہے کہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم i forbade selling loyalty or giving it away. (Sahih)