بیع میں اگر شرط خلاف ہو تو بیع صحیح ہو جائے اور شرط باطل ہوگی
راوی: قتیبہ بن سعید , مالک , نافع , عبداللہ بن عمر ، عائشہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُکِهَا عَلَی أَنَّ الْوَلَائَ لَنَا فَذَکَرَتْ ذَلِکِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکِ فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ
قتیبہ بن سعید، مالک، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ نے ارادہ فرمایا ایک باندی خریدنے کا آزاد کرنے کے لئے اس کے لوگوں نے کہا کہ ہم تمہارے ہاتھ فروخت کرتے ہیں اس شرط کے ساتھ ولاء ہم کو ملے گی۔ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ شرط تم کو خریدنے سے نہ روک دے اس لئے کہ ولاء اس کو ملے گی جو کہ آزاد کرے پس بیع درست ہے اور شرط ان کی باطل ہے۔
It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Pre-emption is to be given in everything that is shared, whether it is a house or a garden. It is not right to sell it before informing one’s partner, and if he sells it he (the partner) has more right to it, unless he gives permission to sell it to someone else.” (Sahih)