چاندی کو سونے کے بدلہ ادھار فروخت کرنا
راوی: محمد بن منصور , سفیان , عمرو , ابومنہال
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ بَاعَ شَرِيکٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ فَجَائَنِي فَأَخْبَرَنِي فَقُلْتُ هَذَا لَا يَصْلُحُ فَقَالَ قَدْ وَاللَّهِ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ وَمَا عَابَهُ عَلَيَّ أَحَدٌ فَأَتَيْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ فَقَالَ مَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ وَمَا کَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا ثُمَّ قَالَ لِي ائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ
محمد بن منصور، سفیان، عمرو، ابومنہال سے روایت ہے کہ میرے ایک شریک نے (سونے کے عوض) ادھار چاندی فروخت کی پھر مجھ سے آکر عرض کیا میں نے کہا کہ یہ بات جائز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم میں نے وہ چاندی (سونے کے عوض ادھار) سر عام فروخت کی ہے یہ بات سن کر کسی نے (بطور اعتراض) کہا کہ یہ غلط طریقہ ہے۔ اس کے بعد میں حضرت براء بن عازب کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے دریافت کیا انہوں نے بیان فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو ہم لوگ یہ فروخت کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر یہ معاملہ نقد کا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر یہ معاملہ قرض کا ہو تو یہ سود ہے پھر مجھ سے بیان کیا کہ حضرت زید بن ارقم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے بھی یہی بات فرمائی۔
Abu Al-Minhal said: “I asked Al-Bara’ bin ‘Azib about money exchange. He said: ‘Ask Zaid bin Arqam, for he is better than me and more knowledgeable.’ So I asked Zaid and he said: ‘Ask Ai-Bara’ for he is better than me and more knowledgeable.’ And they both said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade (selling) silver for gold on credit.” (Sahih)