بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ دے سکے اس کے بیان میں
راوی: ہناد بن سری , ابوبکر بن عیاش , یحیی بن ہانی , ابوحذیفہ , عبدالملک بن محمد بن بشیر , عبدالرحمن بن علقمہ
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ هَانِئٍ عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ الثَّقَفِّيِّ قَالَ قَدِمَ وَفْدُ ثَقِيفٍ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُمْ هَدِيَّةٌ فَقَالَ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ فَإِنْ کَانَتْ هَدِيَّةٌ فَإِنَّمَا يُبْتَغَی بِهَا وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَائُ الْحَاجَةِ وَإِنْ کَانَتْ صَدَقَةٌ فَإِنَّمَا يُبْتَغَی بِهَا وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالُوا لَا بَلْ هَدِيَّةٌ فَقَبِلَهَا مِنْهُمْ وَقَعَدَ مَعَهُمْ يُسَائِلُهُمْ وَيُسَائِلُونَهُ حَتَّی صَلَّی الظُّهْرَ مَعَ الْعَصْرِ
ہناد بن سری، ابوبکر بن عیاش، یحیی بن ہانی، ابوحذیفہ، عبدالملک بن محمد بن بشیر، حضرت عبدالرحمن بن علقمہ سے روایت ہے کہ قبیلہ ثقیف کے نمائندے ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور ان کے ساتھ تحفہ بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ وخیرات ہے اگر یہ تحفہ اور ہدیہ ہے تو اس میں اللہ اور اس کے رسول کی رضامندی ہے اور یہ ضرورت پوری ہونے کی چیز ہے اور اگر صدقہ و خیرات ہے تو اس میں رضامندی ہے اللہ اور اس کے رسول کی۔ ان نمائندوں نے سن کر عرض کیا نہیں یہ صدقہ نہیں ہے بلکہ ہدیہ اور تحفہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت اس کو قبول فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان لوگوں کے پاس بیٹھ گئے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرنے لگے ان لوگوں سے سوال کرتے رہے اور لوگ بھی سوال کرتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر اور نماز عصر ایک ساتھ ملا کر پڑھیں۔
It was narrated that ‘Abdur Rahman bin ‘Alqamah Ath-Thaqafi said: “The delegation of ThaqIf came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم bringing a gift with them. He said: ‘Is it a gift or charity?’ If it was a gift it would be for the sake of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and to have their needs met, and if it was charity then it would be in the cause of Allah. They said: ‘It is a gift.’ So he accepted it from them, and sat with them, and they asked questions, until he prayed Zuhr with ‘Asr.” (Da’If)