عرایا میں تر کھجور دینا
راوی: حسین بن عیسی , ابواسامة , ولید بن کثیر , بشیر بن یسار , رافع بن خدیج و سہل بن ابوحثمة
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُزَابَنَةِ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ إِلَّا لِأَصْحَابِ الْعَرَايَا فَإِنَّهُ أَذِنَ لَهُمْ
حسین بن عیسی، ابواسامة، ولید بن کثیر، بشیر بن یسار، رافع بن خدیج و سہل بن ابوحثمة سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی (بیع) مزابنہ سے یعنی درخت کے اوپر کے پھلوں کو خشک پھلوں کے عوض فروخت کرنے سے لیکن عرایا والوں کو اجازت دی اس لئے کہ وہ محتاج اور ضرورت مند ہوتے ہیں۔
It was narrated that Saad said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked about (buying) fresh dates with dried dates, and he said to those who were around him:
‘Will fresh dates decrease (in weight or volume) when they dry out?’ They said ‘Yes,’ so he forbade that.” (Hasan)