جو شخص فروخت کرنے میں سچی قسم کھائے تو اس کو صدقہ دینا۔
راوی: محمد بن قدامة , جریر , منصور , ابووائل , قیس بن ابوغرزة
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ کُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الْأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا وَنُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ وَيُسَمِّينَا النَّاسُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ لَنَا مِنْ الَّذِي سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَکُمْ الْحَلِفُ وَاللَّغْوُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ
محمد بن قدامہ، جریر، منصور، ابووائل، قیس بن ابوغرزة سے روایت ہے کہ ہم لوگ مدینہ منورہ کے بازاروں میں مال فروخت کرتے تھے اور ہم خور اور لوگ ہمارا نام سمسار رکھتے تھے (یعنی لوگ ہم کو دلال کہتے تھے) چنانچہ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور ہمارا نام اس سے عمدہ تجویز فرمایا جو نام کہ ہم نے رکھا تھا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارا نام تجار تجویز کیا اور ارشاد فرمایا اے تاجروں کی جماعت! تم لوگوں کے فروخت کرنے میں قسم آتی ہے اور بے ہودہ اور لغو باتیں بھی آتی ہیں (یعنی تم لوگ کاروبار میں فضول اور بیہودہ گفتگو کرتے ہو) تو تم اس کو صدقہ کے ساتھ شامل کر دو (یعنی کفارہ کے طور پر کچھ صدقہ خیرات دے دیا کرو)۔
It was narrated from Malik, from Nafi’, from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The two parties to a transaction both have the choice so long as they have not separated, otherwise they have both chosen to conclude the transaction.” (Sahih)