جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان فروخت کرنا۔
راوی: ہارون بن عبداللہ , ابواسامہ , ولید یعنی ابن کثیر , معبد بن کعب بن مالک , ابوقتادة انصاری
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ کَثِيرٍ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِيَّاکُمْ وَکَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ
ہارون بن عبد اللہ، ابواسامہ، ولید یعنی ابن کثیر، معبد بن کعب بن مالک، ابوقتادة انصاری سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ تم لوگ (خرید و فروخت میں) بہت (یعنی بالکل) قسم کھانے سے بچو کیونکہ پہلے قسم سے مال فروخت ہوتا ہے پھر مال کی برکت ختم ہو جاتی ہے (کیونکہ جس وقت لوگوں کو علم ہو جاتا ہے کہ یہ شخص ہر ایک بات میں قسم کھاتا ہے تو اس کی قسم کا بھی اعتبار نہیں ہوتا)۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There are three to whom Allah will not speak on the Day of Resurrection, or will He look at them, or sanctify them, and theirs will be a painful torment: A man who has surplus water when traveling but he withholds it from a wayfarer; a man who swears allegiance to an imam for worldly gains, and if he gives him what he wants he is loyal to him but if he does not give him anything he is not loyal to him; and a man who sells a man his product after ‘Asr, swearing by Allah that he bought it for such and such a price, and the other believes him.” (Sahih)