اس اختلاف کا تذکرہ جو کہ زہری پر اس خبر میں نقل کیا گیا ہے
راوی: محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم , ابن ابی فدیک , ابن ابی ذئب , ابن شہاب , ابوسلمہ , جابر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْکٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی فِيمَنْ أُعْمِرَ عُمْرَی لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَهِيَ لَهُ بَتْلَةٌ لَا يَجُوزُ لِلْمُعْطِي مِنْهَا شَرْطٌ وَلَا ثُنْيَا قَالَ أَبُو سَلَمَةَ لِأَنَّهُ أَعْطَی عَطَائً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ فَقَطَعَتْ الْمَوَارِيثُ شَرْطَهُ
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، ابن ابی فدیک، ابن ابی ذئب، ابن شہاب، ابوسلمہ، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کے مقدمہ میں جس نے عمریٰ میں دی اپنی چیز دوسرے آدمی کو اور اس آدمی کے وارثوں کو اس کے مرنے کے بعد حکم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ ایسی بخشش اور عطیہ ہے جو کہ دینے والے کو نہیں مل سکتا اور دینے والے کو جائز نہیں کسی قسم کی شرط لگانا اور نہ ہی اس میں کسی قسم کا استثناء کرنا درست ہے۔ حضرت ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ مذکورہ عطیہ اس وجہ سے واپس نہیں ہو سکتا کہ اس دینے والے شخص نے اس طریقہ سے بخشش کی ہے کہ اس میں لینے والے شخص کے ورثاء کی وراثت ثابت ہوئی ہے پھر ورثاء نے اس شرط کو منقطع کر دیا۔
Ibn AbI Dhi’b narrated from Ibn Shihab, from Abu Salamah, from Jabir, that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ruled — concerning a person who has been given a lifelong gift (‘Umra) — that it belongs to him and to his descendents: “It is undoubtedly his, and it is not permissible for the giver to stipulate any conditions or exceptions.” Abu Salamah said:
“Because he gave it as a gift and thus, it is subject to the same ruling as the estate, and the condition (that it will revert to the giver on the death of recipient) has become invalid.” (Sahih)