سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قربانی سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 754

جو کوئی بلاوجہ کسی چڑیا کو ہلاک کرے؟

راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , عمرو , صہیب , عبداللہ بن عمر

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ صُهَيْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَرْفَعُهُ قَالَ مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا سَأَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا حَقُّهَا قَالَ حَقُّهَا أَنْ تَذْبَحَهَا فَتَأْکُلَهَا وَلَا تَقْطَعْ رَأْسَهَا فَيُرْمَی بِهَا

قتیبہ بن سعید، سفیان، عمرو، صہیب، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک چڑیا یا اس سے بڑے جانور کو ناحق مارے تو قیامت کے دن اس سے باز پرس ہوگی لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کا حق یہ ہے کہ اس کو ذبح کرے اور پھر اس کو کھائے اور اس کا سر کاٹ کر نہ پھینکے۔

It was narrated from ‘Amr bin Shuaib, from his father, from his father Muhammad bin ‘Abdullah bin ‘Amr — or on one occasion he said: from his father, from his grandfather — that on the Day of Khaibar, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade the flesh of domesticated donkeys and of Al Jallalah (animals that eat dung), and (he forbade) riding them and eating their meat.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں