لوگوں کا عیدگاہ میں قربانی کرنا
راوی: ہناد بن سری , ابوالاحوص , اسود بن قیس , جندب بن سفیان
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَ شَهِدْتُ أَضْحًی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ رَأَی غَنَمًا قَدْ ذُبِحَتْ فَقَالَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيَذْبَحْ شَاةً مَکَانَهَا وَمَنْ لَمْ يَکُنْ ذَبَحَ فَلْيَذْبَحْ عَلَی اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
ہناد بن سری، ابوالاحوص، اسود بن قیس، جندب بن سفیان سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بقر عید میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو نماز عید پڑھائی جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکریوں کو دیکھا وہ بکریاں ذبح ہو چکی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے نماز سے قبل ذبح کیا وہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس شخص نے ذبح نہیں کیا تو وہ اللہ کا نام لے کر ذبح (قربانی) کر لے۔
‘Ubaid bin Fairuz said: “I said to Al-Bara’ bin ‘Azib: ‘Tell me of the sacrificial animals that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم disliked or forbade. He said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gestured like this with his hand, and my hands are shorter than the hand of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, (and he said): ‘There are four that will not do as sacrifices: The animal that clearly has one bad eye; the sick animal that is obviously sick; the lame animal with an obvious limp; and the animal that is so emaciated that it is as if there is no marrow in its bones.” He said: “And I dislike that the animal should have some fault in its horns or ears.” He said: “What you dislike, forget about it, and do not make it forbidden to anyone.” (Sahih).